گزشتہ برس دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں حق تعلیم قانون یعنی رائٹ ٹو ایجوکیشن ایکٹ کو اصولی طور لینے کا فیصلہ لیا ہے۔ اس ضمن میں انتظامیہ کی جانب سے فیصلہ کن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق جموں و کشمیر میں حق تعلیم قانون کو نفاذ کرنے کی تیاری مکمل کر لی گئی یے اور نیا تعلیمی سال شروع ہونے سے قبل ہی اس سلسلے میں باضابط طور پر احکامات جاری کئے جائیں گے۔
اس قانون کے تحت تمام نجی اسکولوں کو داخلے فیس کے نام پر کسی بھی طرح کے ڈونیشن وصول کرنے پر روک لگائی جائے گی۔ جبکہ اسکولوں کے منتظمین کو اس بات کا پابند بنایا جائے گا کہ وہ اپنے ہاں معاشی طور پر کمزور طبقوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ کے لئے 25 فیصد سیٹیں مخصوص رکھیں۔
حق تعلیم قانون کے تحت کوئی بھی نجی اسکول بچوں کو داخلہ دیتے وقت فیس کے نام پر کسی بھی قسم کا ڈونیشن وصول نہیں کر سکتا ہے بلکہ قانون کے مطابق اسکولوں میں بچوں کے داخلے کو کھلا رکھنا ہے۔ تاہم نجی اسکولوں کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ بچوں کے داخلے کے وقت اپنے حساب سے ایک معیار مقرر کر سکتے ہیں۔
فیس کے نام پر لی جانے والی ڈونیشن پر پابندی کا امکان
جموں و کشمیر میں حق تعلیم قانون کو نفاذ کرنے کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے اور نیا تعلیمی سال شروع ہونے سے قبل ہی اس سلسلے میں باضابطہ طور پر احکامات جاری کئے جائیں گے۔
حق تعلیم قانون
یہ بھی پڑھیں: آبادی کے تناسب سے اردو کی کتابوں کے خریدار کم: ایس فضیلت
قابل زکر ہے کہ وادی کشمیر کے بیشتر بڑے اور نامی گرامی اسکولوں کے منتظمین بچوں کو داخلے دیتے وقت والدین سے فیس کے نام پر منہ مانگی رقم وصولتے ہیں، وہیں والدین کو ڈونیشن کی رقم لیتے وقت کوئی رسید نہیں دی جاتی ہے۔ کیونکہ مقامی قانون کے تحت بھی ایسا کرنا غیر قانونی ہے۔