سرینگر (جموں و کشمیر) :سرحدی ضلع پونچھ میں مبینہ طور پر فوج کی جانب سے کم از کم تین عام شہریوں کا زد و کوب کرکے انہیں ہلاک کرنے پر جموں و کشمیر کی مین اسٹریم سیاسی جماعت نیشنل کانفرنس نے ہفتہ کو سرینگر میں احتجاج کیا۔ پارٹی کے جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر کی قیادت میں ہوئے احتجاجی میں پارٹی کے اراکین اور لیڈران نے ہلاک کیے گئے افراد کے لیے انصاف کی مانگ کرتے ہوئے نعرے بازی کی۔ تاہم جموں و کشمیر پولیس نے انہیں پارٹی دفتر سے آگے پیش قدمی کی اجازت نہیں دی۔
ساگر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارے ہاتھ میں کوئی ہتھیار نہیں ہے، اس کے باوجود ہمیں پر امن طریقے سے احتجاج نہیں کرنے دیا جا رہا، پارٹی دفاتر کے احاطے سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ ہم ضلع پونچھ میں فوجیوں کی ہلاکات کی بھی مذمت کرتے ہیں۔ وہیں عام شہری بھی ہلاک کیے گئے اس کی بھی مذمت کرتے ہیں اور جوڈیشل انکوائری یا این آئی اے (قومی تحقیقات ایجنسی) کی جانب سے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا بھی مطالبہ کرتے۔ ہم ان ہلاکتوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’احتجاج ہمارا حق ہے۔ اگر (ہم) سرکار پر سوال اٹھاتے ہیں تو جواب دینا اُن کی ذمہ داری بنتی ہے۔ شوپیاں کے امشی پورہ علاقے میں فرضی تصادم میں بھی تین عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔ عدالت نے اُن ہلاکتوں پر آرمی افسر کو قصور وار اور مجرم قرار دیا گیا، لیکن اس کو بھی ضمانت دے دی گئی ہے۔‘‘ انہوں نے پارٹی کے لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ جموں کشمیر عمر عبداللہ کے حوالہ سے کہا: ’’یہاں کے لوگوں کے لیے دوہرا معیار کیوں ہے؟‘‘