جموں وکشمیر میں ضلع ترقیاتی کونسل کے چئیرپرسنز اور نائب چیئرپرسن کے انتخاب کے پیش نظر سیاسی جماعتیں ان عہدوں پر قبضہ جمانے کے لیے متحرک ہیں۔
واضح رہے کہ جموں اور کشمیر میں 20 کونسلز تشکیل کی جائيں گی۔ ہر ضلع میں کونسل 14 ممبران پر مبنی ہے جس کا ایک چیئرپرسن اور نائب چیئرپرسن منتخب کیا جائے گا۔
گزشتہ ماہ دسمبر میں ہوئے ان انتخابات میں بی جے پی نے 75 جبکہ پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلیریشن نے 110 حلقوں پر کامیابی حاصل کی تھی، پی ڈی پی کے 27، کانگریس کے 26 جب کہ 42 آزاد امیدوار بھی منتخب ہوئے۔
ڈی ڈی سی چیئرپرسن کے اتنخاب پر سیاسی سرگرمیاں تیز آزاد امیدواروں کی حمایت کئی اضلاع میں چیئرمین بنانے کے عمل میں کافی اہمیت رکھتی ہے۔
بی جے پی نے جموں خطے کے دس میں سے چھ اضلاع میں ڈی ڈی سی ممبران کی اکثریت ہونے کے باعث ان میں چیئرپرسن اور نائب چیئرپرسن بنانے کا دعوی کیا ہے۔
جموں خطے میں بی جے پی نے جموں، سانبہ، کٹھوہ، اودھم پور، ڈوڈہ اور ریاسی میں ممبران کی اکثریت جیت کر پہلے ہی کونسل چیئرمین پر قبضہ جما لیا ہے۔
رامبن ضلع میں نیشنل کانفرنس کے چھ ممبران کو کانگریس کے دو ممبران کی حمایت حاصل ہونے سے پارٹی نے کونسل کے چیئرپرسن بنانے کا دعوی کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سرینگر میں ڈی ڈی سی چیئرمین اپنی پارٹی کا ہوگا: الطاف بخاری
ضلع کشتواڑ میں نیشنل کانفرنس کو چھ ممبران کے علاوہ ایک آزاد امیدوار کی حمایت حاصل ہے جبکہ راجوری میں کانگریس کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں۔
ضلع پونچھ میں آٹھ آزاد امیدواروں کی وجہ سے مقابلہ دلچسپ بن گیا ہے۔
کشمیر میں اپنی پارٹی نے سرینگر میں نو ممبران کی حمایت دکھا کر کونسل کو اپنے قبضے میں کر لیا ہے اور ان کی نظریں شوپیان اور بارہمولہ کی کونسلز پر ٹکی ہوئی ہیں۔
سجاد لون کی پیپلز کانفرنس گپکار اتحاد سے الگ ہو کر کپواڑہ ضلع کی کونسلز میں کامیابی حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ ان کے پاس پانچ ممبران جبکہ نیشنل کانفرنس کے پاس چار ممبران ہیں۔
پی ڈی پی ضلع پلوامہ میں سات ممبران کے ساتھ کونسل چیئرمین بنانے کی دعوے دار ہے، تاہم گپکار الائنس سے الگ ہو کر سجاد لون کے لیے یہاں کونسل بنانا ایک چیلینج ہے۔
نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکرٹری علی محمد ساگر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اگر جمہوریت کی نظر سے دیکھا جائے تو پیپلز الائنس فار گپکار، خصوَصا نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی 13 اضلاع میں کونسل بنانے کی دعوے دار تھیں۔
لیکن ان کا کہنا ہے کہ اپنی پارٹی اور بی جے پی کامیاب امیدواروں پر دباؤ بنا کر اور لالچ دے کر زیادہ سے زیادہ کونسلز پر قبضہ جمانا چاہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، کانگریس اور دیگر چھوٹی ہم خیال جماعتیں بات چیت کے عمل میں مصروف ہیں، تاکہ زیادہ سے زیادہ کونسلز میں کامیابی حاصل ہو۔
اپنی پارٹی کے نائب صدر غلام احمد میر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہوں کئی کامیاب امیدواروں سے رابطہ شروع کیا ہے تاکہ وہ کونسلز پر قبضہ جما سکیں۔
اب دیکھنا یہ ہوگا کہ سیاسی جماعتیں کن اضلاع میں آزاد امیدواروں کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گی اور کس جماعت کے دعوے صحیح ثابت ہوں گے۔