سیاسی رہنماؤں نے کی مقتول پولیس انسپکٹر کے لواحقین کے ساتھ تعذیت سرینگر (جموں و کشمیر):سرینگر کے رہنے والے پولیس انسپکٹر مسرور احمد وانی کی رہائش گاہ پر آج دوسرے روز بھی لوگوں کی کثیر تعداد لواحقین کے ساتھ تعزیت کرنے پہنچی۔ مقتول پولیس انسپکٹر کے رشتہ داروں، دوستوں اور محبین کے علاوہ سیاسی لیڈران بھی تعزیت کے لیے سرینگر کے صورہ علاقہ پہنچے جن میں پی ڈی پی سرپرست محبوبہ مفتی کے علاوہ بی جے پی، جموں و کشمیر، کے ریاستی صدر رویندر رینہ بھی شامل ہیں۔
وانی کے لواحقین کے ساتھ تعزیت کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے محبوبہ کا کہنا تھا کہ ’’ان کے گھروالوں کے لیے ہمیشہ کے لیے مصیبت ہے۔ اس (مقتول) کی بیوی حاملہ ہے، بچہ پیدا ہونے والا ہے۔ کیا بالوں میں۔‘‘ محبوبہ مفتی نے مرکزی سرکار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’روز یہاں ایسا ہی ہو رہا ہے۔ ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے اور مرکزی سرکار ٹس سے مس نہیں ہو رہی، کہتی ہے یہاں کوئی کولیٹرل نقصان نہیں ہوتا۔ اس (پولیس انسپکٹر کی ہلاکت) سے بڑا نقصان کیا ہو سکتا ہے ہم جموں و کشمیر کے لوگوں کا۔‘‘
ادھر، بی جے پی لیڈر رویندر رینہ نے وانی کی ہلاکت کو ’’انسانیت کا قتل‘‘ قرار دیا، رینہ کا کہنا تھا کہ ’’امن کے دشمنوں، کشمیر اور انسانیت کے دشمنوں نے بہت بڑا ظلم کیا ہے۔ وانی خدمت خلق کے جذبے سے سرشار اپنا کام کرنے والا ایک بیش قیمتی نوجوان تھا۔ جس بے رحمی سے اُن کا قتل کیا گیا وہ صرف ایک پولیس انسپکٹر کا نہیںبلکہ پوری انسانیت اور کشمیریت کا قتل ہے۔‘‘ اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’’جس انسان نے ہمیشہ حب الوطنی اور خدمت خلق کے جذبے سے کام کیا اس کو بے رحمی سے قتل کرنا ایک بہت بڑا گناہ ہے جو ناقابل برداشت ہے۔‘‘
مزید پڑھیں:پولیس انسپکٹر کی جسد خاکی سرینگر پہنچائی گئی، پولیس لائنز میں گلباری تقریب منعقد
واضح رہے کہ جمعرات کو وانی نے دہلی کے ایمز ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا۔ انہیں گزشتہ روز سرینگر پہنچایا گیا اور بعد میں ڈسٹرکٹ پولیس لائنز میں سرکاری اعزاز کے ساتھ انہیں خراج عقیدت بھی پیش کیا گیا۔ یاد رہے کہ وانی کو اکتوبر ماہ کی 29 تاریخ کو عید گاہ میں نامعلوم عسکرت پسندوں کی جانب سے گولی مار دی گئی تھی جس کے سبب وہ شدید زخمی ہو گئے تھے۔ زخمی ہونے کے بعد انہیں سکمز صورہ اور بعد میں سرینگر کی ایک نجی ہسپتال میں بھرتی کیا گیا تھا۔ بعد ازاں مزید اور بہتر طبی امداد کے لیے بذریعہ طیارہ انہیں دہلی کے ایمز اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں چوبیس گھنٹوں سے بھی کم عرصہ تک داخل رہنے کے بعد وانی کی موت واقع ہو گئی۔