اردو

urdu

ETV Bharat / state

سکمز صورہ میں پلازمہ بینک قائم کریں گے: ڈاکٹر اے جی آہنگر

ڈاکٹر آہنگر نے کہا کہ کورونا کے دور میں زندہ رہنے کے لئے ہمیں زندگی کو نئے طریقے سے جینا پڑے گا اور انٹرنیٹ سہولیات کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا پڑے گا ۔ ای منیجمنٹ کے ذریعے تعلیم، تجارت، حکومت اور اقتصادیات چلانی پڑے گی۔

PLASMA BANK WILL BE ESTABLISHED IN SKIMS SOURA
سکمز صورہ میں پلازمہ بینک قائم کریں گے: ڈاکٹر اے جی آہنگر

By

Published : Jul 15, 2020, 3:18 PM IST

شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (سکمز) صورہ سری نگر کے ناظم ڈاکٹر اے جی آہنگر نے کہا ہے کہ حکومت کی اجازت سے وہ ایک پلازمہ بینک قائم کرنے جا رہے ہیں تاکہ کورونا میں مبتلا زیادہ سے زیادہ مریض اس طریقہ علاج سے استفادہ کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ اس بینک کے قیام کے لئے میڈیا کے مختلف ذرائع سے ایک جانکاری مہم شروع کی گئی ہے اور اس میں لوگوں کے تعاون کی اشد ضرورت ہے۔

بتادیں کہ پلازمہ خون کا ایک شفاف حصہ ہوتا ہے جس کو ایک مشین کے ذریعے خون کے خلیے کو علیحدہ کرنے سے حاصل کیا جاتا ہے۔ اس میں اینٹی باڈیز اور دوسرے پروٹینز ہوتے ہیں۔

کورونا وائرس سے مکمل طور پر صحت یاب ہونے والے مریض سے حاصل کئے جانے والے پلازمہ کو کورونا کے اس مریض میں منتقل کیا جاتا ہے جس کی حالت نازک ہوتی ہے، اس عمل کو 'پلازمہ تھیراپی' یا 'پیسو امیونائزیشن' کہتے ہیں۔

موصوف ناظم نے کہا: 'حکومت کی اجازت سے ہم ایک پلازمہ بینک بنانا چاہتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ مریض اس سے مستفید ہوسکیں، ہم نے اس کے لئے میڈیا کے مختلف ذرائع سے ایک جانکاری مہم شروع کی ہے اس میں لوگوں کے تعاون کی اشد ضرورت ہے'۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے علاج کے لئے فی الوقت دو سو ویکسینز کی ٹرائل ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا: 'کورونا کے علاج کے لئے دو سو ایسے ویکسینز ہیں جو مختلف مرحلوں کی ٹرائلز سے گذر چکے ہیں لیکن ابھی کسی بھی ویکسین کے لئے حتمی فیصلہ نہیں آیا ہے، جو اعداد و شمار آتے ہیں ان کے مطابق لگتا ہے کہ اس سال کے آخر تک ایک مؤثر ویکسین تیار ہوسکتا ہے'۔

ڈاکٹر آہنگر نے کہا کہ کورونا کے علاج کے جو تازہ طریقے اپنائے جارہے ہیں وہ تجربے ہیں علاج نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ویکسین آنے تک کورونا کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمارے پاس حکومت کی طرف سے وقتاً فوقتاً جاری کی جارہی گائیڈ لائنز پر سختی سے عمل پیرا ہونے کے علاوہ دوسرا کوئی چارہ ہی نہیں ہے۔

موصوف ناظم سکمز نے کہا کہ کیمونٹی سطح ہو یا سماجی وجوہات وائرس بہت ہی تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس کو کنٹرول کرنے لے لئے عالمی صحت ادارے کے ساتھ چلنا بہت ہی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ مختلف عارضوں جیسے عارضہ قلب، ہائپر ٹینشن، گردوں کے عارضے، عارضہ جگر، کینسر وغیرہ میں مبتلا ہوتے ہیں وہ زیادہ آسانی سے اس انفکشن کا شکار ہوجاتے ہیں اور ان کی شرح اموات بھی بڑھ رہی ہے۔

ڈاکٹر آہنگر نے کہا کہ کورونا کے بیچ زندہ رہنے کے لئے ہمیں زندگی کو نئے طریقے سے جینا پڑے گا اور انٹرنیٹ سہولیات کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا پڑے گا اور ای منیجمنٹ کے ذریعے تعلیم، تجارت، حکومت اور اقتصادیات کو چلانے پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے ابتدائی ایام میں لوگوں نے احتیاط کیا تھا لیکن اب لوگ احتیاطی تدابیر نہیں اپنا رہے ہیں جس کی وجہ سے وائرس کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے۔

موصوف ڈاکٹر نے کہا کہ کورونا متاثرین میں مردوں میں خواتین کے نسبت شرح اموات زیادہ ہے۔ مردوں کی شرح اموات 72 فیصدی ہے جبکہ خواتین کی 29 فیصدی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وائرس سے متعلق جو اموات اب تک ہوئی ہیں اس میں 90 فیصدی چالیس برس کی عمر سے زیادہ کی ہے۔

موصوف ناظم نے کہا کہ سکمز میں جیسا خیال کووڈ مریضوں کا رکھا جاتا ہے ویسا ہی دوسرے مریضوں کا بھی رکھا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا ہم جیسا خیال کووڈ مریضوں کا رکھتے ہیں ویسا ہی دوسرے مریضوں کا بھی رکھتے ہیں ہم نے کبھی بھی او پی ڈی کو بند نہیں کیا اور اس کے علاوہ ہم نے لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہاں نہ پہنچنے والے مریضوں کے لئے ای کلینکس قائم کئے ہیں ۔

ڈاکٹر آہنگر نے کہا کہ ہم انفراسٹریکچر کو بڑھارہے ہیں اور مختلف قسم کے ضروری ساز وسامان میں کافی حد تک اضافہ کیا ہے اور اس کے علاوہ افرادی قوت میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے تاکہ اس چیلنج کا مقابلہ کیا جاسکے۔

انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ہسپتال مجبوری کے عالم میں ہی آئیں کیونکہ ہسپتالوں میں وائرس ہونے کے زیادہ خطرات ہوتے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details