گزشتہ برس پانچ اگست کو بھاجپا حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کو خصوصی پوزیشن دینے والی آئین ہند کی دفعہ 35 اے اور دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد رواں برس مئی میں نیا ڈومیسائل قانون (مستقل رہائشی قانون) نافذ کیا گیا۔ مقامی لوگ اس قدم کو جموں و کشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت کو تبدیل کرنے کے منصوبے سے منسلک کر رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ جمعہ کو ریاست بہار کے رہنے والے سینئر بیوروکریٹ نوین چودھری پہلے سرکاری افسر بن گئے ہیں جن کو جموں و کشمیر کا ڈومیسائل سرٹیفکٹ مل گیا۔
نوین چودھری 26 برس سے جموں و کشمیر میں تعینات ہیں اور اس وقت محکمہ زراعت اور باغبانی کے پرنسپل سیکریٹری کے عہدے پر فائز ہیں۔
واضح رہے کہ نئے قانون کے مطابق بھارت کا کوئی بھی باشندہ چند معمولی شرائط مکمل کرنے کے بعد جموں و کشمیر کا مستقل رہائشی بننے کے قابل ہوگا۔
'نئے ڈومیسائل قانون سے جموں و کشمیر کی آبادی میں تبدیلی کا خطرہ' گزشتہ برس پانچ اگست کو دفعہ 35 اے کے خاتمے کے بعد بھاجپا حکومت نے جموں و کشمیر کا مستقل رہائشی نظام ختم کر کے ملک کے کسی بھی شہری کے جموں و کشمیر کا مستقل رہائشی بننے کی راہ ہموار کی تھی- اس سے قبل دفعہ 35 اے کے تحت صرف جموں و کشمیر کے پشتینی باشندوں کو ہی یہ حق حاصل تھا- نئے قوانین کے مطابق ملک کے کسی بھی شہری جس نے جموں و کشمیر میں 15 برس سے سرکاری یا کسی نجی ادارے میں کام کیا ہو، یا اس کے کسی بچے کو یہاں کے اسکول کی سند ہو وہ جموں و کشمیر کا ڈومیسائل بن سکتا ہے-مقامی لوگوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا- ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کی مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کی اس مسئلہ پر خاموشی حیران کن ہے- انہوں نے کہا کہ یہاں کی مقامی سیاسی جماعتوں نے ڈومیسائل قانون کو مضبوط بنانے کے بجائے صرف بیان بازی سے کام لیا۔ قانونی ماہرین اور عام لوگوں کی رائے ہے کہ نئے ڈومیسائل قانون سے جموں و کشمیر کی مسلم اکثریتی آبادی کا تناسب بدلنے کا منصوبہ ہے۔