جموں و کشمیر کی دارالحکومت سرینگر میں بستیوں، سرکاری دفاتر اور ہسپتالوں سے نکلنے والا کوڑا شہر کے مضافات سعیدپورہ کے 'اچھن ڈمپنگ سائٹ' میں جمع کیا جاتا ہے جس سے مقامی لوگوں کی زندگی اجیرن بن گئی ہے۔
ایس ایم سی کے اہلکار اس مقام پر روزانہ گاڑیوں میں ہزاروں ٹن کوڑا جمع کر رہے ہیں، لیکن مقامی لوگوں کے مطابق پریشانی کی بات یہ ہے کہ انتظامیہ اس کو ٹھکانے لگانے کے لیے کوئی سائینسی طریقہ نہیں نکال رہی ہے۔
محکمے پولیوشن کنٹرول بورڈ کی ایک رپورٹ کے مطابق سرینگر سے روزانہ 400 میٹرک ٹن کوڑا برآمد ہوتا ہے۔ بورڈ کا ماننا ہے کہ اگر اس کوڑے کو سائینسی طریقے سے ٹھکانے نہیں لگایا جائے گا تو اس سے انسانوں کے علاوہ ماحولیات کو بھی شدید خطرہ لاحق ہے۔
سنہ 2016 میں ایس ایم سی نے اچھن ڈمپنگ سائٹ پر 'ویسٹ ٹو اینرجی' یعنی سائنٹفک طریقے سےکوڑے سے توانائی پیدا کرنے کا ایک منصوبہ بنایا تھا۔ تاہم تاحال وہ منصوبہ کاغذوں میں ہی دب گیا۔ تنیجہ سرینگر کے کوڑے سے مقامی لوگوں کے مشکلات میں روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیر: روایت سے ہٹ کر سڑکیں بن رہیں
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے سرینگر میونسپل کارپوریشن کے کمشنر غضنفر علی نے بتایا کہ انتظامیہ اس کوڑے کو سائنسی بنیادوں پر ڈمپ کرنے میں لگا ہوا ہے- ان کا کہنا ہے کہ اس کوڑے سے توانائی حاصل کرنے کے لئے ایک پلانٹ قایم کیا جا رہا ہے جس کی ٹنڑرنگ ہو چکی ہے اور چار ماہ کے بعد اس منصوبے پر کام شروع کیا جائے گا۔
عوام نے مطالبہ کیا کہ ان کے اس مسئلہ کو جلد از جلد حل کیا جائے۔