سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے الزام عائد کیا ہے کہ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے نوجوان رہنما وحیدالرحمان پرہ کی رہائی کے بعد ایک بار پھر حراست میں لے لیا گیا ہے۔
محبوبہ نے لیفٹینینٹ گورنر منوج سنہا سے اس معاملے میں مداخلت کی اپیل کی ہے۔
انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا 'این آئی اے کورٹ کی جانب سے وحید الرحمان پرہ کی رہائی کے بعد سی آئی کے جموں کی جانب سے انہیں حراست میں لے لیا گیا ہے۔ آخر ان کو کس قانون اور جرم کے عوض میں گرفتار کیا گیا ہے۔ میری لیفٹینینٹ گورنر منوج سنہا سے گذارش ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں'۔
گزشتہ برس این آئی اے نے پرہ پر الزام لگایا کہ وہ عسکریت پسندی کے ایک بڑے معاملے سے منسلک ہیں جس میں جموں و کشمیر پولیس کے افسر دیویندر سنگھ بھی شامل بتائے جاتے ہیں۔
گزشتہ ماہ 19 دسمبر 2020 کو قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کے ایک خصوصی جج نے پرہ کو تیس دن کی عدالتی تحویل میں بھیجنے کا حکم سنایا۔ اس کے بعد انہیں جموں کی امفلہ جیل منتقل کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے
برفباری کے بعد سرینگر ہوائی اڈے پر پروازیں بحال
وحیدالرحمن پرہ نے 22 دسمبر کو پلوامہ کے ایک حلقہ سے ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ انتخاب میں 1008 ووٹوں سے جیت حاصل کی ہے۔ وہ وادی کے ایسے پہلے امیدوار ہیں جو جیل میں قید رہنے کے باوجود جیت گئے۔