اردو

urdu

ETV Bharat / state

PDD Employees Protest Continues: ’مطالبات تسلیم ہونے تک ہڑتال جاری رہے گی‘

جموں وکشمیر میں پی ڈی ڈی ملازمین کی ہڑتال PDD Employees Protest اور احتجاجی مظاہرے مسلسل تیسرے روز بھی جاری ہیں۔ محکمہ بجلی کے ملازمین کام چھوڑ ہڑتال پر ہیں جس کے سبب جموں و کشمیر کے کئی علاقوں میں Power Crisis in J&K بجلی کی سپلائی متاثر ہے۔

PDD Employees Protest Continues: ’مطالبات تسلیم ہونے تک ہڑتال جاری رہے گی‘
PDD Employees Protest Continues: ’مطالبات تسلیم ہونے تک ہڑتال جاری رہے گی‘

By

Published : Dec 20, 2021, 7:40 PM IST

محکمہ بجلی کے ملازمین جموں و کشمیر میں گزشتہ تین روز سے کام چھوڑ ہڑتال PDD Employees Pen Down Strikeپر ہیں۔ جہاں خطے کے کئی اضلاع میں گزشتہ چند روز سے بجلی غائب ہے وہیں احتجاج پر بیٹھے ملازمین نے عوام سے تعاون کا مطالبہ کیا ہے۔

محکمہ بجلی کے ملازمین کی کام چھوڑ ہڑتال تیسرے روز بھی جاری

جموں و کشمیر پاور ایمپلائز اینڈ انجینئرز کوارڈینیشن کمیٹی کے کنوینر منشی ماجد علی نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’’ہم نے انتظامیہ کے سامنے چار نکاتی ڈرافٹ رکھا ہے۔ ہمارے ساتھ آج تک صرف یقین دہانیاں ہوئیں جبکہ زمینی سطح پر ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔ ہماری ہڑتال تب تک جاری رہے گی جب تک ہماری مانگیں پوری نہیں کی جاتیں۔‘‘

کشمیر کے صوبائی کمشنر پی کے پولے Div Comm Kashmir P K Poleنے کشمیر صوبے میں جاری بجلی بحران کے پیش نظر پی ڈی ڈی عملے سے ہڑتال ختم کرنے کی اپیل کی تھی۔

صوبائی کمشنر کی اپیل پر اپنا ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے علی کا کہنا تھا کہ ’’ہم پولے کی جانب سے مجوزہ بات چیت کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ لیکن کسی مجاز اتھارٹی سے تحریری حکم ہونا چاہیے، ہم زبانی یقین دہانی قبول نہیں کریں گے۔ آرڈر آتے ہی ہم دو گھنٹوں کے اندر ڈیوٹی دوبارہ شروع کر دیں گے۔‘‘

جموں میں بجلی بحران سے نپٹنے کے لئے فوج سے تعاون طلب کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا: ’’جموں صوبے میں انتظامیہ نے فوج کو بجلی بحال کرنے کے لیے طلب کیا ہے۔ یہ اُن کا حق ہے لیکن فوج نے بھی واضح کر دیا ہے کہ وہ صرف سسٹم آن یا آف کر سکتے ہیں، بحال نہیں۔ بجلی کی بحالی صرف محکمہ کے ملازمین ہی کر سکتے ہیں۔‘‘

عوام کو شدید سردی کے باعث ہو رہی مشکلات پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ہمارے ساتھ تعاون کریں اور ہمارا ساتھ دیں۔ ہم اپنے لیے نہیں بلکہ اپنے اثاثوں کی حفاظت کے لیے لڑ رہے ہیں۔ ایک نجی کمپنی محکمہ کو اپنے تحویل میں لے گی، وہ یہاں سے ہی منافع کمائے گی اور ہمارے وسائل کو استعمال کرے گی۔ اس سے عوام پر مزید بوجھ بڑھے گا۔‘‘

مزید پڑھیں:Army Helps to Restore Power Crisis: جموں میں فوج کی مدد سے 80 فیصد بجلی بحال

علی نے دعویٰ کیا کہ وہ انتظامیہ کے کسی دباؤ کا شکار نہیں ہوں گے کیونکہ ان کی ’’ترجیح ہمیشہ ملازمین کی فلاح و بہبود ہے۔‘‘

احتجاج کر رہے PDD کے ایک ملازم اور ایمپلائز یونین کے ترجمان نصیر احمد نے کہا: ’’ہم نے حکومت کو چار نکاتی ایجنڈا پیش کیا تھا۔ ہم سے بہت وعدے کیے گئے لیکن ابھی تک کچھ نہیں کیا گیا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’جموں میں مقیم ملازمین اور کشمیر میں مقیم ملازمین ایک ہی صفحے پر ہیں اور جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں ہوتے احتجاج جاری رکھیں گے۔ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ نجکاری سے بجلی کی چوری کو روکا جائے گا، تاہم ہمارا ماننا ہے کہ بجلی ترسیلی ڈھانچے میں اصلاحات کے سبب نہ صرف بجلی ترسلی نظام مستحکم ہوگا بلکہ بجلی کی چوری کو بھی روکا جا سکتا ہے، اس بہانے سے نجکاری کی ضرورت نہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھیں:PDD Employees Strike: 'پی ڈی ڈی ملازمین کی ہڑتال کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے'

محکمہ بجلی کے ملازمین کی ہڑتال کے سبب اطلاعات کے مطابق جموں خطہ کے ڈوڈہ، کشتواڑ، راجوری اور پونچھ اضلاع کے علاوہ جنوبی کشمیر کے پلوامہ، اننت ناگ، کولگام، شوپیاں اور ترال سمیت کئی سب ڈویژنز میں بجلی کئی روز سے غائب ہے۔

بجلی کی بحرانی صورتحال پر سیاسی رہنما بھی اپنا ردعمل ظاہر کر رہے ہیں۔

مرکزی وزیر جتیندر سنگھ نے جلد از جلد اس مسئلے کے پرامن حل کی امید ظاہر کی اُن کا کہنا تھا کہ ’’انتظامیہ کام پر ہے… وقت کو روکا نہیں جا سکتا کیونکہ ہمیں ملک کے باقی حصوں میں ترقی کے ساتھ رفتار کو برقرار رکھنا ہے۔ ملازمین معاشرے کا حصہ ہیں اور اگر وہ خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں تو یہ حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کے تحفظات کو دور کریں اور ان کے ساتھ مل کر آگے بڑھیں۔‘‘

یہ بھی پڑھیں:Omar Abdullah On J&K Administration Seeking Army's Help Over Power Crisis بجلی سپلائی کے لئے فوج کی مدد، انتظامیہ کی ناکامی کا ثبوت: عمرعبداللہ

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے حکومت سے کہا کہ وہ نجکاری کے فیصلے منتخب حکومت پر چھوڑ دے۔

عمر عبداللہ نے کہا: ’’جموں و کشمیر انتظامیہ جموں و کشمیر کے اثاثوں کی نجکاری کے لیے آئینی اختیار کا دعویٰ کر سکتی ہے، لیکن اس کے پاس سیاسی اختیار کی مکمل کمی ہے۔ دور رس نتائج کے حامل اس نوعیت کے فیصلوں کو ایک منتخب حکومت پر چھوڑ دینا چاہیے۔‘‘

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر اور جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا: ’’حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے پیچھے اپنا مجرمانہ ایجنڈا واضح کر دیا ہے۔ ہمارے قدرتی وسائل کی ریاستی سرپرستی میں لوٹ، غیر مقامی لوگوں کو ریت کی کان کنی کا ٹھیکہ سپرد کرنا، زرعی اراضی کی نجکاری سے لیکر بجلی کی ترسیل سے جموں و کشمیر کو افراتفری میں مبتلا کر دیا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا: ’’فوج کو اس طرح کے معاملات میں لانے سے ان کی ‘‘گڈ گورننس‘‘ کے جعلی بیانیے کو مزید بے نقاب کیا گیا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ یہاں کے لوگ ہمیشہ جیک بوٹ کے خوف میں رہتے ہیں/ محسوس کرتے ہیں۔‘‘

جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری نے بھی گرڈ اسٹیشنز کی نجکاری کے حکومتی فیصلے کی مخالفت میں محکمہ پی ڈی ڈی کے ملازمین کی غیر معینہ ہڑتال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ’’20,000 سے زیادہ بجلی ملازمین اس وقت ہڑتال پر ہیں جس کی وجہ سے جموں و کشمیر کے متعدد علاقوں میں بجلی کے ضروری مرمتی کاموں میں تاخیر کا سامنا ہے۔ یہ سب کچھ سخت سردی کے موسم میں ہو رہا ہے جو عام لوگوں کی موجودہ پریشانیوں میں تیزی سے اضافہ کر رہا ہے۔‘‘

بخاری نے مطالبہ کیا کہ حکومت جلد از جلد اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے تاکہ متعلقہ ملازمین کی انجمن کے ساتھ اس تعطل کو حل کیا جاسکے تاکہ لوگوں کو مزید تکلیف سے بچا جاسکے۔

مذاکرات ناکام، فوج کی مدد مانگی گئی

پی ڈی ڈی کے ہزاروں ہڑتالی ملازمین کے ساتھ معاہدے کرنے میں ناکامی کے بعد، جموں و کشمیر انتظامیہ نے UT میں بجلی تنصیبات/سپلائی کے لیے فوج کی مدد طلب کی۔

اتوار کے روز انتظامیہ نے ہڑتالی ملازمین کے نمائندوں کو اپنی ڈیوٹی پر واپس آنے کے لیے منانے کی کوشش کی لیکن ناکام رہی۔ جس کے بعد انتظامیہ نے شام کو جموں ڈویژن میں بجلی کی سپلائی کو چلانے کے لیے فوج کی خدمات طلب کیں۔

ڈویژنل کمشنر (جموں)، راگھو لنگر نے وزارت دفاع کو ایک خط میں لکھا، ’’یہ آپ کے نوٹس میں لانا ہے کہ جموں اور کشمیر کے UT میں بجلی محکمہ کے ملازمین کی ہڑتال کی وجہ سے جموں کے علاقے میں ضروری خدمات بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔‘‘ خط میں انہوں نے مزید کہا: ’’ہم اس طرح بھارتی فوج سے مطالبہ کرنا چاہتے ہیں کہ وہ اہم بجلی اسٹیشنوں اور پانی کی فراہمی کے ذرائع کو manpower فراہم کرکے مذکورہ ضروری خدمات کی بحالی میں مدد کرے۔‘‘

مزید پڑھیں:PDD Employees Strike: ہڑتال کی وجہ سے بجلی سپلائی پر بڑا اثر نہیں پڑا: صوبائی کمشنر کشمیر

دریں اثناء، ڈویژنل کمشنر کشمیر، Divisional Commissioner Kashmir پی کے پولے نے P K Pole کشمیر صوبے میں جاری بجلی بحران کے حوالے سےکہا کہ انجینئرنگ اسٹاف اور پاور ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کی جاری ہڑتال PDD Employees strikeکی وجہ سے وادیٔ کشمیر میں بجلی نظام Electricity Supply in Kashmir پر ان کا کوئی خاص اثر نہیں پڑا ہے۔ انہوں نے پی ڈی ڈی عملے سے ہڑتال ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔

صوبائی کمشر نے کہا: ’’سخت موسمی حالات اور وادی کے لوگوں کو درپیش مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے احتجاجی ملازمین کو جلد از جلد اپنی ہڑتال ختم کرنی چاہیے۔‘‘

ABOUT THE AUTHOR

...view details