انہوں نے کہا کہ 'کشمیر میں تشدد کے واقعات میں کمی ہونے کے باوجود پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں عسکریت پسندوں کے کیمپ اور ان کے بنیادی ڈھانچوں کا وجود برقرار ہے۔'
فوجی سربراہ نے کہا کہ 'اب بھی 20 سے 25 کیمپ موجود ہیں جہاں 250 سے 300 عسکریت پسند سرحد عبور کرنے کوشش میں ہیں۔ فوج عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے تیار ہے اور انٹیلیجنس ان پٹ حکمت عملی کے مطابق اس کا جائزہ لیا جاتا ہے۔'
آرمی چیف نے وادی کشمیر کی صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ 'دفعہ 370 کو منسوخ کرنے سے قبل تشدد کی سطح بہت زیادہ تھیں۔ اگست سے پہلے جب دفعہ 370 منسوخ نہیں کی گئی تھی، اس وقت دہشت گردی کے واقعات اور پتھربازی عروج پر تھی، تاہم اب تشدد کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے اور مستقبل میں صورتحال میں بہتری ہوگی'۔
مرکزی حکومت کی جانب سے گزشتہ برس 5 اگست کو دفعہ 370 اور 35 اے کو ختم کرکے ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
ادھر دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد روہت چودھری نامی ایک سماجی کارکن نے حق معلومات (آر ٹی آئی) داخل کردی تھی۔