جموں و کشمیر کے نو منتخب لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا ہے کہ پنچایت اراکین اور سیاسی کارکنوں کے لئے بہتر سے بہتر سکیورٹی انتظامات کئے جائیں گے۔ تاہم انہوں نے پنچایت اراکین اور سیاسی کارکنوں سے دبے الفاظ میں کہا کہ انہیں بھی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔
موصوف لیفٹیننٹ گورنر نے بدھ کے روز یہاں شہرہ آفاق ڈل جھیل کے کنارے پر واقع شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن کمپلیکس میں پنچایت اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کہا: 'کئی لوگوں نے سکیورٹی کا ذکر کیا ہے۔ ہمارے بیس ساتھی مارے جاچکے ہیں۔ میں انہیں خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ ہم اور پوری انتظامیہ ان کے کنبوں کے ساتھ کھڑی ہے'۔
ان کا کہنا تھا: 'جو بہتر سے بہتر انتظامات کئے جاسکتے ہیں، ہم آپ کو بھروسہ دلانا چاہتے ہیں کہ وہ انتظامات کرنے کی کوششیں کی جائیں گی۔ لیکن ہمیں بھی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ میں یہاں پر ان احتیاطی تدابیر کا ذکر نہیں کروں گا۔ ان احتیاطی تدابیر سے آپ کو آگاہ کیا جائے گا۔ ہم نے آپ کی باتیں سنی ہیں۔ پھر سے سکیورٹی کا جائزہ لیکر بہتر سے بہتر انتظامات کئے جائیں گے'۔
منوج سنہا نے کہا کہ وہ جموں و کشمیر میں امن، خوشحالی اور یہاں کے لوگوں کو آگے بڑھتے ہوئے دیکھنے کے خواہاں ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'جموں و کشمیر میں امن و چین آئے، خوشحالی آئے، یہاں کے لوگ ملک میں ایک اعلیٰ مقام حاصل کرسکے اس کے لئے کئی سکیمیں بنی ہیں اور آگے ہم ان کو لاگو کرنے کی کوشش کریں گے'۔
اس دوران لیفٹیننٹ گورنر سے ملاقات کرنے والے پنچایت اراکین کے لیڈران نے کہا کہ ہم نے پنچایت اراکین کی سکیورٹی کا معاملہ بڑھ چڑھ کر اٹھایا ہے۔
سرپنچ شفیق میر نے بتایا: 'ہم نے لیفٹیننٹ گورنر صاحب کو بتایا کہ جموں و کشمیر میں اگر جمہوری ادارے زندگی ہیں تو اس میں پنچایت کا ایک بڑا کردار ہے۔ اگر پنچایت کو بچانا ہے تو منتخب نمائندوں کو بچانا ہوگا۔ انہوں نے ہمیں یقین دلایا کہ وہ بہت جلد کچھ اہم اقدامات اٹھائیں گے'۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'ہماری یہاں نئے لیفٹیننٹ گورنر کے ساتھ میٹنگ تھی۔ انہوں نے پوری انتظامیہ کو ایک جگہ بٹھا کر ہمارے ساتھ بات چیت کی ہے۔ انہوں نے یہاں پنچایتی نظام کی کارکردگی کا جائزہ لیا ہے'۔
واضح رہے کہ وادی کشمیر میں مشتبہ جنگجوئوں کی جانب سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں اور کارکنوں پر حملوں میں اچانک تیزی لائی گئی ہے۔
حملوں میں اچانک تیزی کے پیش نظر جہاں بی جے پی کے کارکنوں، پنچوں اور سرپنچوں کے استعفوں کی جھڑی لگ گئی ہے وہیں پارٹی کے سینکڑوں رہنما اور ارکان ایسے ہیں جو اپنے گھر بار چھوڑ کر محفوظ سرکاری عمارتوں یہاں تک کہ کورونا وائرس کے پیش نظر قائم قرنطینہ مراکز میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔