اردو

urdu

ETV Bharat / state

پاکستان نے سرحد کے قریب میزائل پہنچائے

جہاں پوری دنیا کرونا وائرس سے جوجھ رہی ہے وہیں پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات بھی ہر گزرتے دن مزید کشیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔

pakistan-moves-missiles-closer-to-india
پاکستان نے سرحد کے قریب میزائل پہنچائے

By

Published : Apr 27, 2020, 4:07 PM IST

دونوں ممالک کے درمیان لائن آف کنٹرول پر گولہ باری کے تبادلے میں جانی و مالی نقصان ہونا تو اب عام سی بات سے ہو گئی ہے تاہم دو دن قبل پاکستان کی جانب سے میزائل سرحد کے نزدیک لانے سے دونوں طرف کی عوام اور بھارتی افواج میں کئی قسم کے خدشات پیدا ہوئے ہیں۔

بھارتی فوج کے ایک سینئر افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’دو روز قبل سیٹلائٹ کے ذریعے حاصل کی گئی تصاویر سے ہمیں معلوم ہوا ہے کہ پاکستان نے اپنے ایل وائی-80(LY-80) میزائل سرحد کے نزید لائے ہیں۔ جس وجہ سے تھوڑی پریشانی ضرور ہوئی کیونکہ ایک طرف کورونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنی چپیٹ میں لے لیا ہے تو دوسری طرف پاکستان کی جانب سے خفیہ کارروائیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’پاکستان نے ان میزائلوں کو سرحد سے تقریبا 22 کلومیٹر دور لاہور شہر کے مضافاتی علاقے میں واقع ان کے ایک بیس کیمپ پر پہنچا دیا ہے۔ فکرمندی کی بات یہ تھی کہ یہ میزائل سسٹم 40 کلومیٹر دور تک حملہ کر سکتا ہے۔‘‘

ایل وائی- 80(LY-80) یا ایچ کیو16اے (HQ16A) چین کے تیار کیے گئے درمیانی فاصلے پر وار کرنے والے میزائل ہیں جو ہائی آلٹی ٹیوڈ (بلندی) پر فضائی اہداف کو مشغول کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس میزائل نظام کا استعمال پاکستان نے سب سے پہلے مارچ 2017 میں کیا تھا۔ ایل وائی- 80(LY-80) میزائل میں 6 کنٹینر بھی نصب کیے گئے ہوتے ہیں جو 600 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے گولہ باری کر سکتے ہیں۔

جہاں پاکستان کی جانب سے میزائل کو سرحد کے نزدیک لے جانے کی کوئی وجہ نہیں بتائی جا رہی ہے وہی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اصل موضوع سے دور بھاگنے کا ایک حربہ ہے۔

دفاعی تجزیہ کار اور ریسرچ اینڈ انالیسسز ونگ (RAW) کے سابق سینئر افسر جے کے ورما نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’پاکستان بھارت پر کبھی بھی حملہ نہیں کر سکتا۔ جہاں پوری دنیا عالمی وبا کرونا وائرس سے جھوج رہی ہے وہیں پاکستان اور بھارت بھی اس سے کافی متاثر ہوئے ہیں۔ بھارت کی عوام احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرکے کافی حد تک اسباب کو دور رکھنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ پاکستان میں تو حکومت کی کوئی بھی نہیں سن رہا۔ لوگ بدستور مساجد میں نماز ادا کرنے جا رہے ہیں۔ سماجی دوری کا کوئی بھی احترام نہیں کر رہا۔ یہاں دیکھو کسی بھی مسجد میں، مندر میں یا پھر گرجا گھر میں کسی بھی قسم کی تقریب کا انعقاد نہیں کیا جا رہا۔ اس وجہ سے پاکستان پریشان ہے اور اصل موضوع سے دنیا کا دھیان ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’لوگ جب تک احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کریں گے تب تک وائرس کے خلاف کوئی بھی تدبیر کار آمد نہیں ہو سکتی۔ پاکستان بھارت سے اس لیے بھی جنگ کا نہیں سوچ سکتا کیونکہ روایتی جنگ میں آپ کو فوجی جوانوں کی ضرورت پڑتی ہے اور ہماری فوجی طاقت کے سامنے پاکستان کہیں کھڑے نہیں ہوتے۔ وہ بھی اس بات کو اچھی طریقے سے سمجھتے ہیں۔‘‘

غور طلب ہے کہ رواں برس ماہ فروری میں بھارت نے بھی سرحد کو محفوظ کرنے کے لئے 800 راکٹ لانچر اور 500 میزائلوں کی ضرورت کا اعتراف کیا تھا۔ اور اس تعلق سے روس سے Igla_Sمیزائل سسٹم خریدنے کا سودا بھی آخری ایام پر تھا تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے سودا مکمل نہ ہو سکا۔

اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے آرمی کے افسر کا کہنا تھا کہ ’’روس کے ساتھ ہوا سودا ابھی ہولڈ پر ہے۔ تاہم حالات ٹھیک ہونے کے بعد اس سودے پر ایک بار پھر سے بات چیت ہوگی۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ ’’ہمیں ان میزائلوں کی اسی لئے ضرورت ہے تاکہ ہم اپنی سرحدوں پر حفاظتی احکامات میں تکنیکی اضافہ کرسکیں۔‘‘

واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان گزشتہ تین دہائیوں سے بھی زیادہ عرصے سے کشمیر معاملے کو لے کر کشیدہ حالات بنے ہوئے ہیں۔ اور گزشتہ برس مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت 370کی منسوخی کے بعد ہمسایہ ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details