لیہہ کے سرکردہ ماہر تعلیم اور جامع مسجد کے امام مولانا عمر لداخی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ محمد اقبال جمشید اللہ پچانوے فیصد معذور تھے مگر بہت ہی باہمت نوجوان تھے۔ انہوں نے معذوروں کے لیے ایک این جی او بنائی، جس کے وہ صدر بھی تھے۔ ان کو مختلف قومی اور ریاستی ایوارڈ ملے ہیں جن کی رقم وہ اپنے این جی او کو دیتے تھے۔
سہیوگ انڈیا نے 8 دسمبر 2018 کو ابھینو تھیٹر جموں میں معذور افراد کے لیے منعقدہ شو کے موضوع پر انہیں 'لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ' سے نوازا۔
خود 95 فیصد معذور ہونے کے باوجود بھی اقبال ہم خیال لوگوں کی مدد سے، ایک دہائی سے ضلع کے معذور افراد کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے علاوہ پی اے جی آئی آر چلا رہے تھے۔ اس کے علاوہ بیکار چیزوں کو دستکاریوں اور تحائف میں تبدیل کر کے ماحولیات کے تحفظ کے بارے میں بھی انہوں نے اہم کردار نبھایا ہے۔
محمد اقبال لداخی پی اے جی آئی آر کے کارکنان کے ساتھ ان کے فیس بک صفحے پر ایک تصویر نمایاں ہے جس میں عالمی شہرت یافتہ بھارتی کرکٹر سچن ٹنڈولکر ان کے ساتھ گفتگو کر رہے ہیں۔
محمد اقبال کو 2010 میں سی این این آئی بی این کے ذریعہ 'ریئل ہیرو ایوارڈ' سے نوازا گیا۔ انہیں معذور افراد میں روزگار کو فروغ دینے کے لیے مرکز کی جانب سے ہیلن کیلر اوارڈ بھی دیا گیا۔ 2012 میں ایبیلیٹی فاؤنڈیشن نے ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کیوین کیئر ایبلٹی ایوارڈ بھی دیا گیا۔
انکے فیس بک صفحے پر ایک تصویر نمایاں ہے جس میں عالمی شہرت یافتہ بھارتی کرکٹر سچن ٹنڈولکر انکے ساتھ گفتگو کررہے ہیں۔ سنہ 2015 میں بدھ ورثہ کے چوتھے بین الاقوامی میلے کے دوران اقبال کو مہابدھی بین الاقوامی مراقبہ مرکز کے ذریعہ لداخ کے جسمانی طور پر معذور افراد کی فلاح و بہبود اور معاشرتی شمولیت میں اضافے کے لیے نمایاں شراکت پر آئی ایف بی ایچ ایل ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
اقبال اصل میں شے علاقے کے رہائشی تھے۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں شاہ ہمدان رحمت اللہ علیہ نے سات سو برس قبل ایک مسجد تعمیر کی تھے۔ لیہہ ضلع میں 1989 میں مسلم اور کشمیر مخالف فسادات کے بعد انہوں نے سکمپری علاقے میں ہجرت کی تھی۔
این جی او کی سرگرمیوں کی وجہ سے وہ لداخ کے بودھ طبقے میں بھی کافی مقبول تھے۔ این جی او کی سرگرمیوں کی وجہ سے وہ لداخ کے بودھ طبقے میں بھی کافی مقبول تھے۔