اردو

urdu

ETV Bharat / state

دانشوروں اور سائنسدانوں کا کشمیریوں سے اظہار یکجہتی - jammu and kashmeer matter

500 سے زائد دانشوروں اور سائنس دانوں نے کرفیو کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 'کشمیر میں فوری طور پر مواصلاتی نظام کو بحال کیا جائے، سکیورٹی پابندیاں ختم کی جائیں، حزب اختلاف کے رہنماؤں کو رہا کیا جائے اور ریاست میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرائی جائے۔'

جموں و کشمیر میں کرفیو برقرار

By

Published : Sep 22, 2019, 3:44 AM IST

Updated : Oct 1, 2019, 1:00 PM IST

جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے 500 سے زائد دانشوروں اور سائنس دانوں نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'آرٹیکل 370 کے تحت حاصل خصوصی حیثیت منسوخ کرنے کے بعد سے ڈیڑھ ماہ سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے۔'
بیان پر دستخط کرنے والوں نے کہا کہ 'خصوصی حیثیت منسوخ کرنے کے بعد سے ہی حکومت نے کشمیر میں مواصلاتی نظام پر پابندی عائد کردی ہے اور حزب اختلاف کے رہنماؤں کو حراست میں لیا گیا ہے نیز جگہ جگہ پر سکیورٹی اہلکار تعینات ہیں۔'

اکیڈمیز اور سائنسدانوں کا مطالبہ کرنے والوں کی فہرست

انہوں نے مزید کہا کہ 'ریاست میں مواصلاتی نظام اور انٹرنیٹ کے بند ہونے سے تمام لوگ پریشان ہو گئے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ کشمیر کے کچھ حصوں میں لینڈ لائنز کو بحال کردیا گیا ہے لیکن یہ اقدام کشمیری باشندوں کو خاطر خواہ امداد فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ہمارے اپنے اداروں میں ہم طلبا کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ وہ اپنے کنبے کے ساتھ رابطہ نہیں کر پا رہے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'پابندیوں کے باعث شہریوں کو طبی سامان خریدنے اور بچوں کو اسکول جانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ کشمیر میں حزب اختلاف کے رہنماؤں کو حراست میں رکھنے اور اس پر پابندی لگانے کے بارے میں حکومت کے اقدامات غیر جمہوری ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'ان افراد کے بارے میں جو بھی نظریہ ہوسکتا ہے جمہوریت میں ایک بنیادی معمول یہ ہے کہ اقتدار میں پارٹی کو اپنے سیاسی مخالفین کو بند کرنے کا حق نہیں ہے جبکہ ان پر کسی بھی جرم کا الزام تک عائد نہیں کیا گیا ہے۔'

دانشوروں اور سائنس دانوں نے کہا کہ 'وہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کی خبروں سے پریشان ہیں۔ ہم کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کرنا چاہتے ہیں اور کشمیر پر حکومت کے فیصلے کے نتیجے میں جن لوگوں کو بھی ان کے اہل خانہ اور دوستوں سے منقطع کردیا گیا ہے۔ ہم ان کشمیریوں کے حق میں اپنی حمایت پیش کرتے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'حکومت ملک کے تمام شہریوں کے حقوق اور فلاح و بہبود کو برقرار رکھنے کی پابند ہے۔ کشمیر میں فوری طور پر مکمل مواصلات کو بحال کیا جائے، سکیورٹی پابندیاں ختم کی جائیں، حزب اختلاف کے رہنماؤں کو رہا کیا جائے اور ریاست میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرائے جائیں۔'

محبوبہ مفتی کی صاحبزادی التجا مفتی نے کہا تھا کہ 'عام کشمیری ہندوستان کو ایک قابض قوت کے طور پر دیکھتے ہیں۔'

واضح رہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے جموں وکشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے بعد 5 اگست سے ہی کرفیو نافذ کردیا گیا ہے اور نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبد اللہ، عمر عبد اللہ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما محبوبہ مفتی کے علاوہ دیگر افراد کو بھی نظربند کردیا گیا ہے۔

Last Updated : Oct 1, 2019, 1:00 PM IST

For All Latest Updates

ABOUT THE AUTHOR

...view details