سرکاری اعداد شمار کے مطابق جموں وکشمیر میں اب تک محض 54فیصد طبی عملے نے ہی کورونا مخالف ٹیکہ لگایا ہے، جن میں ڈاکٹروں کے علاوہ نرسز اور دیگر نیم طبی عملہ شامل ہے جبکہ جموں وکشمیر میں سرکار کی جانب سے شروع کی گئی ٹیکہ کاری مہم کو 3ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق اندراج شدہ ایک لاکھ 22ہزار طبی و نیم طبی عملے میں سے 19 اپریل تک صرف 49ہزار 4 سو 8 ڈاکٹروں اور دیگر عملہ نے ہی ٹیکے لگائے تھے۔
جموں صوبے میں اب تک سب سے زیادہ یعنی 63.63 فیصد ڈاکٹروں اور دیگر نیم طبی عملہ نے ٹیکہ کاری مہم میں حصہ لیا ہے، جبکہ کشمیر صوبے میں یہ تعداد 49.56 فیصد بتائی جا رہی ہے۔
گرمائی دارالحکومت سرینگر میں 15ہزار سے زائد اندراج شدہ ہیلتھ ورکرز میں صرف 3 ہزار 9 سو 46 افراد نے ہی کورونا مخالف ٹیکے لگائے ہیں۔ جبکہ وادی کشمیر کے بانڈی پورہ اور گاندربل اضلاع میں بالترتیب یہ تعداد 42.88 فیصد اور 42.65بتائی جاتی ہے۔
ادھر جموں خطے کے ادھپور ضلع میں سب سے زیادہ 65.63 فیصد ڈاکٹروں، نرسز اور دیگر نیم طبی عملے نے ٹیکہ کاری مہم میں حصہ لیا ہے۔
کورونا وائرس مخالف ٹیکہ لگانے سے متعلق محکمہ صحت کے اعلی افسران نے ڈاکٹروں اور دیگر عملے کو بنا تاخیر ویکسین لگوانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے: ’’کورونا وائرس کی دوسری لہر شدت اختیار کر چکی ہے جبکہ اب یومیہ ہزاروں کی تعداد میں کورونا وائرس کے معاملات سامنے آنے کے ساتھ ہی ہلاکتوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
’’ہسپتالوں میں جس تیزی سے کورونا مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اس تناظر میں یہ اب نہایت اہم ہے کہ طبی اور نیم طبی عملہ ٹیکہ کاری میں شرکت کر کے نہ صرف خود کو بلکہ دوسروں کی جان بچانے میں بھی اپنا بھر پور تعاون پیش کریں۔‘‘