سرینگر: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے جمعرات کو تین دہائیوں سے زائد عرصے کے بعد لال چوک کے راستے محرم کے جلوس کی اجازت دینے کے حکومت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے میر واعظ عمر فاروق کی خانہ نظر بندی کے خاتمے، عید گاہ اور جامع مسجد میں نماز کی اجازت کا مطالبہ کیا۔موصوف نے ان باتوں کا اظہار پارٹی صدر دفتر نوائے صبح کمپلیکس میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ "ہم مرحوم جلوس کی اجازت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، ساتھ ہی ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت دیگر اقدامات بھی کرے گی۔ میر واعظ عمر فاروق مذہبی رہنما ہیں انہیں رہا کیا جائے۔
انہوں کہا کہ جامع مسجد میں بغیر کسی روک ٹوک کے نماز پڑھنے کی اجازت دی جانی چاہیے اور عیدگاہ میں نماز عید پر روک نہیں ہونی چاہئے۔ اگر 32 سال بعد محرم کے جلوس کی اجازت دی جاسکتی ہے تو پھر دیگر سرگرمیوں پر بھی روک نہیں ہونی چاہیے اور 13 جولائی کو مزارِ شہداء پر خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے کسی بھی قسم کی قدغن نہیں ہونی چاہیے۔
جموں وکشمیر میں ریزرویشن سے متعلق پیش کی گئی بلوں پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا کہ اسمبلی میں 3ممبران کی نامزدگی کے بل کی ہمارے ممبر پارلیمنٹ حسنین مسعودی نے ایوان میں مخالفت کی ہے جبکہ باقی بلیں ابھی بحث کیلئے پیش نہیں ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ایل جی کے ذریعے 3 اسمبلی ممبران کی نامزدگی کی مخالفت کرتے ہیں، یہ سب کچھ جموں وکشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 کے تحت کی جارہا ہے جس پر جلد ہی سپریم کورٹ میں سماعت شروع ہونے والی ہے اور حکومت کو پہلے سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے۔