سماجی رابطہ ویب سائٹ پر اپنا بیان جاری کرتے ہوئے عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ "سرپنچ شبیر احمد میر کی ٹارگٹ کلنگ سے مجھے صدمہ پہنچا ہے۔ سیاسی کارکن مارے جاتے ہیں، ہم تعزیت کرتے ہیں، زندگی چلتی ہے اور پھر وہی ہوتا ہے۔ یہ ہلاکتیں ذہن کو بے حس کر دینے والا نمونہ ہیں۔ افسوس کہ کچھ بھی نہیں بدلتا۔" Omar Abdullah expresses Condolences over the killing of Sarpanch
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "میں شبیر کے اہل خانہ سے تعزیت اور دعا ہی کر سکتا ہوں کہ انہیں جنت میں جگہ ملے۔ کاش ان کی موت آخری ہوتی جسے ہم دیکھتے لیکن افسوس کہ ایسا نہیں ہوگا۔"
Omar Abdullah on Sarpanch killing: عمر عبداللہ کا سرپنچ کے قتل پر اظہارِ تعزیت - Condemnation of Sarpanch's death in Kulgam
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے جمعہ کے روز کولگام میں عسکریت پسندوں کی جانب سے سرپنچ کی ہلاکت کی مذمت کی اور کشمیر کی صورتحال پر بھی اپنے خیالات ظاہر کیے۔
یہ بھی پڑھیں:
وہیں کشمیر زون کے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) وجے کمار نے سرپنچ کی ہلاکت کے حوالے سے جاری کیے اپنے بیان میں کہا کہ "ہلاک کیے گئے سرپنچ شبیر احمد میر کو سرینگر کے ایک محفوظ ہوٹل میں رہائش دی گئی۔ وہ ہوٹل سے نکل کر پولیس کو اطلاع دیے بغیر اپنے گھر پہنچ گئے تھے۔ تمام محفوظ افراد کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ ایس او پیز پر عمل کریں۔"
آئی جی پی کے بیان پر اپنا ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ "وہ جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع سے منتخب سرپنچ تھے۔ یہ سیکورٹی کی صورتحال یا تیسرے درجے کی حکومت کے بارے میں کیا کہتی ہے جو اتنا بڑا دعویٰ کرتی ہے کہ شبیر کو سری نگر کے ایک محفوظ ہوٹل میں رکھنا پڑا؟