سرینگر: گزشتہ شب پولیس نے سرینگر کی پریس کالونی سے حیدر پورہ علاقے میں ہوئے تصادم کے دوران ہلاک شدہ افراد کے رشتےداروں کو زیر حراست میں لیا۔ یہ رشتےدار اپنے عزیزوں کی نعشوں اور انصاف کے لیے پیر کی صبح سے احتجاج پر بیٹھے تھے۔
جمعرات کو جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے اس حوالے سے اپنا بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ "یہ 2021 کا نیا کشمیر ہے۔ اس طرح سے جموں و کشمیر پولیس نے PMO آفس کے وعدے 'دل کی دوری اور دہلی سے دوری ' کو پورا کیا، یہ اشتعال انگیز ہے کہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے اہل خانہ کو احتجاج میں پرامن دھرنا نہیں دینے دیا'۔
"اُن کا مزید کہنا تھا کہ "میں نے شاذ و نادر ہی ایسے خاندانوں کو دیکھا ہے جن کے ساتھ ظلم ہوا ہو۔ وہ اپنے مطالبات میں معقول اور اپنے طرز عمل میں باوقار رہے ہیں۔ اس کا نتیجہ سب کو نظر آرہا ہے، پولیس نے انہیں رات کے آخری پہر میں گھسیٹا۔"
جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے مطالبہ کرتے ہوئے عمر عبد اللہ نے کہا کہ " منوج سنہا کو ان خاندانوں کے پاس ذاتی طور جانا چاہیے، اُن کو سننا چاہیے اور پھر انھیں ان کے عزیزوں کی لاشیں دینی چاہیے، یہ واحد صحیح اور انسانیت کا کام ہے'۔