سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر غلط اور بے بنیاد خبروں سے متعلق سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ’’جموں میں آج ہونے والی عظیم الشان حلف برداری کی تقریب کا کیا ہوا؟ ’’ذرائع‘‘ کے حوالے سے صحافیوں نے غلط اور بے بنیاد خبروں کی ترویج کی۔ اور جب ایسا کچھ نہیں ہوا تو لگتا ہے کہ شاید ہم سب بھول چکے ہیں کہ کیا ٹویٹ کیا گیا تھا اور کیا صحافیوں کی جانب سے خبروں میں لکھا گیا تھا۔‘‘
عمر عبداللہ نے اپنی حراست کے دوران اخبارات میں شائع خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’میں ایک کتاب لکھ سکتا ہوں کہ کیسے غلط خبروں کو منظر عام پر لایا گیا جب میں قید میں تھا۔ میری ریاست جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے ساتھ رسہ کشی سے لے کر دہلی تک کی میری پرواز کی تمام غلط خبروں کی تفصیلات بیان کر سکتا ہوں۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ عمر عبداللہ رواں برس مارچ کی 24 تاریخ کو 8 مہینے پی ایس اے کے تحت قید میں رہنے کے بعد رہا کیے گئے تھے۔ انہیں جموں کشمیر کے دیگر سیاسی و مذہبی لیڈران کے ساتھ گزشتہ برس اگست کی چار اور پانچ تاریخ کی درمیانی شب کو حراست میں لیا گیا تھا۔