سرینگر: جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر دو اسکرین شاٹ شیئر کئے اور کہا کہ "ان ٹویٹس میں سے صرف ایک مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر گرفتار کیا جائے گا اور یہ اندازہ لگانے کے لیے کوئی انعام نہیں۔" عمر کی جانب سے شائع کی گئی تصویروں میں سے ایک زبیر کا ٹویٹ تھا جس میں اُنہوں نے ایک فلم (کسی سے نہ کہنا) کا فوٹو پر اپنے خیال ظاہر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ "2014 سے پہلے ہنیمون ہوٹل اور 2014 کے بعد ہنومان ہوٹل"Omar Abdullah on Zubair's Arrest۔ وہی دوسری تصویر سابق بی جے پی لیڈر نویں کمار جنرل کے ٹویٹ کی تھی۔ اس ٹویٹ میں نوین نے پیغمبر اسلامﷺ کے حوالے سے متنازع باتیں لکھی تھی۔
وہی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ "ستم ظریفی یہ ہے کہ جس دن بھارت آزادی اظہار رائے کے تحفظ کے لیے G7 میں شامل ہوتا ہے، زبیر جیسے ایک موثر فیکٹ چیکر کو فضول الزامات میں گرفتار کر لیا جاتا ہے۔" اُن کا مزید کہنا تھا کہ"جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کی غیر قانونی تنسیخ کے بعد سچائی کو مجرم بنانا شروع کیا گیا تھا اور یہی ماڈل اب پورے بھارت میں نافذ کیا جا رہا ہے۔" Mehbooba Mufti on Zubair's arrest
واضح رہے کہ محمد زبیر کو دلی کی ایک عدالت نے قانونی مدد فراہم کرنے کے لیے پولیس کی حراست میں آدھے گھنٹے کے لیے اپنے وکیل سے دن میں ایک بار ملنے کی اجازت دی ہے۔ ایک سینئر پولیس اہلکار نے اسکی جانکاریہ دی۔ Court allows Zubair to meet his counsel
محمد زبیر کو پیر کو ایک مخصوص کمیونٹی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں ایک روزہ پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا گیا ہے۔ محمد زبیر کے وکیل نے ضمانت کی درخواست دائر کی تھی جسے عدالت نے "میرٹ نہ ملنے کی بنیاد پر مسترد کر دیا تھا۔" دہلی پولیس کے حکام نے کہا کہ عدالت نے ایک دن کے پولیس ریمانڈ کے لیے دہلی پولیس کی درخواست منظور کر لی ہے۔ Alt News co-founder Mohammed Zubair