کرگل: جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے پیر کے روز کہا کہ کشمیر اور کرگل کے درمیان جو رشتہ ہے وہ نقشے پر نقلی لکیریں کھینچنے سے کمزور نہیں ہوگا اور نہ ہی اس رشتے میں کبھی کوئی کمی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی دورائے نہیں کہ کتنی ہی لکیریں کیوں نہ کھینچی جائیں کشمیر اور کرگل کے لوگوں کو جدا نہیں کیا جاسکتا ہے۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے دراس میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کے دوران کیا۔ Omar Abdullah on Kashmir Kargil Map
ڈاک بنگلہ دراس میں انتظامیہ کی طرف سے نیشنل کانفرنس کو اجلاس منعقد کرنے کی اجازت نہ دینے پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہاکہ ایسے اقدامات سے ہی حکمرانوں کی نیت کا پتہ چل جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کے ایسے ہی اقدامات ہی یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ 5اگست 2019کے فیصلوں کو یہاں کے لوگوں کی حمایت حاصل نہیں تھی۔ کرگل اور لیہہ کو جموں و کشمیر سے الگ کرنے کے فیصلے سے اگر یہاں کے لوگ مطمئن ہوتے تو ہمارے پروگرام کو آسانی سے اجازت مل گئی ہوتی۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ آپ 5اگست 2019 کے فیصلوں سے خوش نہیں، ہم جانتے ہیں آپ پر کیا گزر رہی ہے،ہم یہ بھی جانتے آپ کن حالات میں ہیں،کس طرح آپ کی ہر چیز کو نظرانداز کیا جارہا ہے،کس طرح آپ کے جذبات کی قدر نہیں ہورہی ہے۔ ہم جانتے ہیں آپ کی کہیں شنوائی نہیں ہوتی ہے لیکن ہم آپ کو نہیں بھولے ہیں، ایسا نہیں ہے کہ ہم آپ کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں، جب بھی اور جہاں بھی موقعہ ملتا ہے ہم آپ کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بے شک ڈاکٹر فاروق عبداللہ اورحسنین مسعودی آپ کے ممبر پارلیمنٹ نہیں ہیں لیکن جب بھی وہ پارلیمنٹ یا پارلیمنٹ کے باہر میں بات کرتے ہیں تو کرگل اور دراس کے لوگوں کی بات ضرور کرتے ہیں۔ آپ کے مشکلات کا ذکر ہوتا ہے اور کوشش کرتے ہیں کہ کہیں نہ کہیں ان کا سدباب ہو۔