حکمنامہ جاری، جموں کشمیر میں کوئی بھی زمین خرید سکتا ہے
منگل کے روز وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کئے گئے حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ "یہ جموں کشمیر ری ارگنائزیشن (ایڈا پٹیشن آف سنٹرل لاز) کے تحت تیسرا حکم ہے اور یہ مرکزی زیرانتظام خطے کے تمام علاقوں میں فوری طور پر لاگو کیا گیا ہے۔"
ایک اہم پیش رفت کے تحت مرکزی حکومت نے مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر اور لداخ میں زمین کی فروخت کے حوالے سے منگل کے روز ایک حکمنامہ جاری کیا ہے۔ جس کے مطابق اب جموں کشمیر میں کوئی بھی بھارتی شہری زمین خرید سکتا ہے اور اسے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کی ضرورت بھی نہیں ہوگی۔ گزشتہ برس دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کے لئے لیا گیا تیسرا بڑا فیصلہ ہے۔
منگل کے روز وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کئے گئے حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ "یہ جموں کشمیر ری ارگنائزیشن (ایڈا پٹیشن آف سنٹرل لاز) کے تحت تیسرا حکم ہے اور یہ مرکزی زیرانتظام خطے کے تمام علاقوں میں فوری طور پر لاگو کیا گیا ہے۔"
حکمنامے کے مطابق "اب بھارت کا کوئی بھی شہری جموں و کشمیر اور لداخ میں زمین خرید سکتا ہے۔ اس کو ڈومیسائل یا پرمننٹ ریزیڈنٹ سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہو گی۔ تاہم زرعی زمین صرف زراعت پیشہ افراد کو ہی فروخت کی جا سکتی ہے۔"
قابل ذکر ہے کہ ستمبر میں ڈومیسائل سرٹیفکیٹ سرٹیفکیٹس کے اجرا کرنے کے طریقے میں ترمیم کیے جانے کے بعد عوام اس خیال میں تھی کی شاید زمین خریدنے کے لئے یہ سرٹیفکیٹ بہت ضروری ہے۔
حکم نامے میں جہاں غیر زرعی زمین کے حوالے سے تفصیلی تذکرہ کیا گیا ہے۔ تاہم زرعی زمین کے حوالے سے کافی چیزیں ابھی بھی پوشیدہ ہے۔
ایک سینئر افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "زرعی زمین صرف جموں کشمیر کے زراعت پیشہ افراد کو ہی فروخت جاسکتی ہے یا پورے ملک کے زراعت سے وابستہ افراد کو؟ اس حوالے سے کچھ دنوں میں محکمہ مال الگ سے نوٹیفیکیشن جاری کرے گا۔"
اس کے مزید حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ "کوئی بھی شخص جس کے پاس کسی بھی قسم کی زمین کے مالکانہ حقوق ہے وہ ان حقوق کو کسی اور کو یا کس کو نہیں دے سکتا۔ یہ حقوق صرف سرکار یا پھر سرکاری ایجنسیوں کے نام پر منتقل کیے جا سکتے ہیں۔ اور اگر کوئی اس فرمان کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کا پہلو سننے کے بعد علاقے کا تحصیلدار تمام اراضی کو ضبط کر کے سرکار کو دے سکتا ہے۔"
اس کے مزید اگر کوئی شخص اپنی زمین غیر قانونی طور پر فروخت یا تحفے کے طور پر کسی کو دیتا ہے تو اس پر قانونی کاروائی کی جائے گی۔ جس میں دس ہزار روپے تک جرمانہ اور پانچ سال تک کی قید ہو سکتی ہے۔