پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن پارلیمنٹ فیاض احمد میر نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ پانچ اگست کو جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے اور اسے مرکز کے زیرانتظام کرکے دو علاقوں میں تقسیم کرنے کے فیصلے کے بعد سے نہ تو معمول کی صورتحال ہی بحال ہوئی ہے اور نہ ہی وادی میں کوئی ترقی ہوئی ہے۔
''دفعہ 370 کی منسوخی سی کسی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا'' انہوں نے کہا کہ پوری وادی کو 3-4 ماہ تک کرفیو کے تحت بند کردیا گیا تھا۔
میر نے کہا ، "یہاں تک کہ جب حکومت نے کرفیو واپس لینا شروع کیا تو، موسم سرما کے موسم کی وجہ سے اور کورونا وائرس وبائی امراض کے سبب مرکزی علاقہ میں کچھ نہیں ہوا۔"
انہوں نے کہا کہ "ابھی تقریبا ایک سال ہوگیا ہے لیکن معمول کی صورتحال واپس ابھی نہیں آئی ہے۔ کوئی بھی سرمایہ کار یا یہاں تک کہ عوامی شعبے کا یونٹ اس طرح کی غیر یقینی صورتحال کے درمیان جموں و کشمیر میں کیسے آسکتا ہے اور سرمایہ کاری کرسکتا ہے۔"
میر نے کہا، "ہم نے صرف ایک ترقی دیکھی ہے اور یہ گورنر کی جگہ لیفٹیننٹ گورنر کی تقرری ہے۔"
وہی دوسری طرف سینئر رہنما سی پی ایم رہنما یوسف تاریگامی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'مرکزی حکومت کے فیصلے سے وادی کے عوام کے جذبات کو بہت دخ ہوا ہیں۔'
تاریگامی نے کہا ، "1947 کی آزادی کے بعد جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل تھی لیکن بی جے پی حکومت نے اسٹیک ہولڈرز سے مشورہ کیے بغیر ہی ترقی کے نام پر انتشار پیدا کرنے کے لیے یکطرفہ فیصلہ لیا۔"
تاریگامی نے کہا کہ ''جموں و کشمیر سے ریاست کا درجہ لے لیا گیا اور دو مرکزوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔ اس طرح کے سخت فیصلے کا نتیجہ کیا نکلا ہے؟"
واضح رہے کہ وادی میں 4جی انٹرنیٹ خدمات کی بحالی ابھی باقی ہے۔ بہت سے سیاسی رہنماؤں کو جنھیں نظربند رکھا گیا تھا ان کی رہائی بھی ابھی باقی ہے۔
سیکیورٹی کے ماہر اور بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے سابق ڈائریکٹر جنرل پرکاش سنگھ نے کہا کہ "دفعہ 370 کی منسوخی ایک طویل انتظار کا فیصلہ تھا۔ اس منسوخی سے اب یقینی طور پر جموں و کشمیر کو ملک کے دیگر حصوں سے جوڑ دیا جائے گا۔"
انہوں نے کہا کہ حکومت نے گذشتہ ایک سال میں حکمت عملی تیار کی ہے اور اس پر کام کرنا شروع کردیا ہے۔ تاہم ، وادی کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے، حکومت کو جلد از جلد وادی میں معمول کی صورتحال لانے کی کوشش کرنی چاہئے۔
تاہم ، بی ایس ایف کے سابقہ اعلی پولیس اہلکار نے اعتراف کیا کہ لاء اینڈ آرڈر کے صورتحال اور موجودہ وبائی بیماری کی وجہ سے وادی میں ابھی تک ترقی نہیں ہو سکی ہے۔