اردو

urdu

ETV Bharat / state

کشمیر میں معمولات زندگی۔۔۔

وادی کشمیر میں گزشتہ 138 دنوں سے جاری اضطرابی کیفیت کے بیچ جہاں ہفتے کے روز بھی معمولات زندگی کی صورتحال ہفتہ رفتہ جیسی ہی رہی تاہم پائین شہر کے نوہٹہ علاقے میں واقع تاریخی جامع مسجد میں گزشتہ جمعہ کو نماز جمعہ کی ادائیگی 20 ہفتوں کے بعد بحال ہونے کے باوصف بھی وادی میں انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات بحال ہونے کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی ہے۔

کشمیر میں گزشتہ 138 دنوں سے جاری اضطرابی کیفیت
کشمیر میں گزشتہ 138 دنوں سے جاری اضطرابی کیفیت

By

Published : Dec 21, 2019, 10:03 PM IST

بتادیں کہ وادی میں پانچ اگست سے جہاں پائین شہر کے نوہٹہ علاقے میں واقع تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی مسلسل معطل تھی تاہم جامع میں گزشتہ جمعہ کو زائد چار ماہ کے بعد نماز جمعہ کی ادائیگی بحال ہوئی وہیں وادی میں انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروسز مسلسل معطل ہیں جس کے نتیجے میں صحافیوں، طلبا اور تاجروں کو گوناگوں مشکلات کا سامنا ہے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی میں ہفتہ کے روز بھی ہفتہ رفتہ جیسی صورتحال ہی رہی بازاروں میں دکانیں کھلی رہیں اور سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل برابر جاری وساری رہی۔

سرینگر کے پائین شہر کے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد میں گزشتہ جمعہ کو بیس ہفتوں کے بعد نماز جمعہ بحال ہوئی تاہم وادی میں انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات مسلسل معطل ہیں جس کے باعث صحافیوں، طلبا اور تاجروں کو متنوع مشکلات سے دوچار ہونا پڑرہا ہے۔

ادھر جموں کشمیر حکومت نے تمام ضلع ترقیاتی کشمنروں کو انٹرنیٹ کی بحالی کے لئے دفتروں اور ٹیلی فون نمبرات کی فہرست دینے کی ہدایت دی ہیں تاکہ تاجروں اور طلاب کے علاوہ عام لوگوں کو اشیا و خدمات ٹیکس، این آئی آئی ٹی فارموں اور دیگر ضروری امورات کی سہولیات فراہم کی جائیں۔

قابل ذکر ہے کہ وادی میں تمام طرح کی انٹرنیٹ خدمات کی مسلسل معطلی کے باعث سری نگر نشین صحافیوں کو اپنے پیشہ ورانہ کام کاج کی انجام دہی کے لئے محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے ایک چھوٹے کمرے میں واقع میڈیا سینٹر میں بیٹھنا پڑرہا ہے جہاں بنیادی سہولیات ناکافی ہونے کے باعث صحافیوں کو متنوع مشکلات کا سامنا ہے۔
وادی کی مین اسٹریم سیاسی جماعتوں سے وابستہ لیڈران جن میں سابق تین وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی شامل ہیں، مسلسل پانچ اگست سے نظر بند ہیں۔ نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ داکٹر فاروق عبداللہ پر عائد پی ایس اے میں مزید توسیع کی گئی ہے۔
انتظامیہ نے سیاسی لیڈروں کی رہائی کا سلسلہ شروع کیا ہے تو دوسری طرف سردی کے پیش نظر درجنوں لیڈروں کو سنتور ہوٹل سے مولانا آزاد روڑ پر واقع ایم ایل اے ہوسٹل منتقل کیا گیا ہے۔

مزاحمتی لیڈران بشمول سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق بدستور خانہ یا تھانہ میں نظر بند ہیں۔ حریت کانفرنس (گ) کے چیرمین سید علی گیلانی کو حال ہی میں علالت کے باعث ایک نجی کلینک میں داخل کیا گیا تھا تاہم انہیں بعد ازاں حالت بہتر ہونے کے پیش نظر ڈسچارج کیا گیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details