سرینگر: ماضی میں حکومت ”لوگوں کی، لوگوں کے ذریعے اور لوگوں کے لئے ہوتی“ تھی لیکن جموں و کشمیر میں گذشتہ 4 برسوں سے غیر جمہوریت کا ایسا نظام مسلط کیا گیا ہے جہاں عوام کسی بھی ترجیح میں شامل نہیں۔ موجودہ حکمران مسلسل طور پر عوام کُش اور عوام دشمن اقدامات میں مصروف ہیں اور لوگوں کو حکومتی سطح پر کہیں سے بھی راحت نہیں مل رہی ہے۔ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال نے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور انتظامیہ کا کام 24 گھنٹے عوام کی خدمت کرنا ہوتا ہے لیکن بدقسمتی سے گذشتہ 4برسوں سے یہاں کے عوام کو راحت پہنچانے کے بجائے جان بوجھ کر مصائب ، مشکلات اور پریشانیوں کے بھنور میں دھکیلا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی عدم موجودگی میں عوام کی کہیں شنوائی نہیں ہورہی ہے۔ یہاں پر ایسے غیر مقامی بیوروکریٹوں کی بھرمار ہے، جو یہاں کے لوگوں کے مزاج، جغرافیائی حالات، بنیادی ضروریات اور حالات و واقعات سے بالکل نابلد ہیں، اور یہ یہاں کیلئے عوام کیلئے وبالِ جان ثابت ہورہاہے۔
انہوں نے کہا کہ اقتصادی بدحالی اور بگڑتی ہوئی معیشت کا تدارک کرنے کیلئے جہاں حکومتی سطح پر ٹھوس اور کارگر اقدامات کی ضرورت تھی وہیں ایسے اقدامات اُٹھائے جارہے ہیںجس سے اس رجحان میں اور زیادہ اضافہ ہو رہاہے۔ سماجی برائیوں اور بدعات کے علاوہ نئی نسل میں منشیات اور دیگر برے کاموں کے بڑھتے ہوئے رجحان پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر کمال نے کہا کہ ریکارڈ توڑ بے روزگاری سے نوجوان مایوسی اور ناامیدی کے دلدل میں پھنس گئے ہیں اور یہ ہمارے لئے ایک لمحہ فکریہ ہونا چاہئے۔ موجودہ غیر یقینت کی صورتحال میں یہاں کا نوجوان اندھیروں کی طرف جارہا ہے کیونکہ اُسے کہیں اُمید کی کرن نظر نہیں آرہی ہے۔