ڈاکٹر معید یوسف نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر سلسلہ وار ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی میڈیا میں یہ دعوے کیے جا رہے ہیں کہ بھارت اور پاکستان کے مابین ڈی جی ایم او سطح پر ہوئے سمجھوتے کا اعلان دراصل میرے اور میرے بھارتی ہم منصب کے درمیان ہوئے خفیہ مذاکرات کے نتیجہ میں ہوا ہے۔ یہ دعوی بے بنیاد ہے۔ میرے اور مسٹر ڈوبھال کے درمیان ایسی کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔
پاکستانی قومی سلامتی مشیر نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ یہ خوش آئند اقدام ڈی جی ایم اوز کے طے شدہ چینل پر ہوئے مذاکرات کی وجہ سے اٹھایا گیا ہے۔ ظاہر ہے کہ ایسے مذاکرات منظر عام پر لائے بغیر نجی اور پیشہ وارانہ سطح پر براہ راست چینل کے ذریعہ ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ پاکستان 2003 کے سیز فائر معاہدے پر عمل آواری پر زور دیتا آرہا ہے اور انہیں خوشی ہے کہ اس معاملہ پر دوبارہ مفاہمت ہوئی ہے۔ اس پر بھر پور طریقہ سے عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ معاہدے پر عمل درآمد سے عام لوگوں کی زندگیاں بچ جائیں گی اسلئے کسی کی نیت پر سوال نہیں اٹھانا چاہیے اور نہ ہی اس اقدام سے غلط معنی اخذ کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جو کچھ ظاہر ہے اس کے علاوہ اس میں(معاہدے) اور کچھ نہیں ہے۔