سرینگر:جموں کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے جموں کشمیر بوڈ آف اسکول ایجوکیشن کی جانب سے سرکاری زمین یا کاہچرائی پر تعمیر نجی اسکولوں میں زیر تعلیم دسیوں جماعت کے طلاب کو امتحانات کے لئے اندراج نہ کرنے کی شدید تنقید کی ہے۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی طالب علم کو امتحانات سے محروم نہیں رکھ سکتا ہے۔
پی ڈی پی، اپنی پارٹی اور کومنسٹ پارٹی نے بوڈ کے اس فیصلے کی سخت مذمت بھی کی اور کہا کہ ایسا فیصلہ طلاب کے مستقبل پر گَہری چوٹ لگانے کے برابر ہے۔
غور طلب ہے کہ جموں کشمیر انتظامیہ نے اپریل سنہ 2022 میں ایک حکمانہ جاری کیا تھا جس کے مطابق نجی اسکولوں کو زمین کے دستاویزات کے متعلق محکمہ مال سے نو ابجکشن سرٹیفیکیٹ (NOC) لانی درکار ہے۔ وہ نجی اسکول جو سرکاری زمین یا کاہچرائی پر تعمیر کئے گئے ہیں وہ اس حکمنامے کی زد میں آگئے کیونکہ ان کو محکمہ مال نے این او سی دینے سے صاف انکار کیا۔
انتظامیہ کے اس فیصلے کے خلاف ان نجی اسکولوں نے عدالت عالیہ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔عدالت نے 4 دسمبر کو محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹر، سیکرٹری اور بوڈ آف اسکول ایجوکیشن کو ہدایت دی کی طلاب کے مستقبل اور انصاف کے تقاضوں کو مد نظر رکھ کر وہ ان کو اسکولوں میں زیر تعلیم طلاب کو رجسٹریشن ریٹرن فارم اجرا کرے۔ عدالت نے اس معاملے کی اگلے سماعت 29 دسمبر کو رکھی ہے۔
پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن کے چئرپریسن جی وار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ بورڈ عدالت کے ہدایت کو احترام نہیں کررہی ہے اور طلاب کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کر رہا ہے۔ وہیں پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی، اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری اور کومنسٹ پارٹی کے لیڈر یوسف تاریگامی نے بوڈ کے فیصلے پر شدید تنقید کی۔