سرینگر: حکام نے منگل کو بتایا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ یا پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ کے دفتر کو معطل آئی پی ایس افسر بسنت رتھ کا کوئی استعفیٰ خط موصول نہیں ہوا ہے، جس کی ایک کاپی ان کے غیر تصدیق شدہ ٹویٹر ہینڈل پر پوسٹ کی گئی تھی۔ جموں و کشمیر انتظامیہ کے سینئر عہدیداروں نے کہا کہ یہ ممکن ہے کہ 2000 بیچ کے آئی پی ایس افسر رتھ نے اپنے غیر تصدیق شدہ ٹویٹر ہینڈل "کنگری کیریئر" پر استعفیٰ کا خط پوسٹ کرکے رضاکارانہ ریٹائرمنٹ لینے کا خیال پیش کیا ہو۔Officials on suspended IPS officer Basant Rath
معروف آئی پی ایس آفیسر اور سابق آئی جی ٹریفک جموں وکشمیر بسنت رتھ ، جو اگلے ماہ اپنی معطلی کے دو سال مکمل کر رہے ہیں نے 25 جون کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تھا اور اشارہ دیا تھا کہ وہ کشمیر سے الیکشن لڑنے کے لیے سیاست میں شامل ہوں گے۔ اس سے قبل بسنت رتھ نے صبح ساڑھے چار بجے اپنے ٹویٹر اور فیس بک پوسٹ پر لکھا کہ اگر کھبی مجھے الیکشن لڑنا ہوگا تو میں کشمیر سے ہی لڑوں گا اور اگر کھبی میں سیاست میں شامل ہوا تو وہ 6 مارچ 2024 سے قبل ہوگا۔ resignation letter of suspended IPS officer
جموں و کشمیر کے چیف سکریٹری ارون کمار مہتا اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس دلباغ سنگھ اور کمانڈنٹ جنرل ہوم گارڈ ایچ کے لوہیا کو لکھے گئے اپنے مستعفی خط میں، رتھ نے لکھا تھا کہ "میں انڈین پولیس سروس سے استعفیٰ دینا چاہتا ہوں تاکہ میں آنے والے انتخابی سیاست میں حصہ للیں سکھوں۔'
انہوں نے 25 جون کو اپنے خط میں کہا تھا کہ"براہ کرم اس خط کو استعفی/رضاکارانہ ریٹائرمنٹ کی میری درخواست کے طور پر سمجھیں اور اس کے مطابق اس پر کارروائی کریں"