اردو

urdu

ETV Bharat / state

Manoj Sinha On Propery Tax جموں و کشمیر کی 40 فیصد آبادی پراپرٹی ٹیکس کے دائرے سے باہر، منوج سنہا

شدید مخالفت کے باوجود جموں و کشمیر انتظامیہ پراپرٹی ٹیکس واپس لینے کے موڈ میں نہیں دکھائی دے رہی ہے۔ جموں و کشمیر کے ایل جی منوج سنہا نے اس حوالے سے بتایا کہ جموں و کشمیر کی کل آبادی کے 40 فیصد حصے پر پراپرٹی ٹیکس لاگو نہیں ہوتا ہے اور جس 60 فیصد آبادی پر یہ ٹیکس لاگو ہوتا ہے تو انہیں بھی کافی کم رقم ٹیکس کی صورت میں ادا کرنی ہے۔

جموں وکشمیر کی کُل آبادی کا صرف 40 فیصد پر پراپرٹی ٹیکس لاگو، منوج سنہا
جموں وکشمیر کی کُل آبادی کا صرف 40 فیصد پر پراپرٹی ٹیکس لاگو، منوج سنہا

By

Published : Feb 27, 2023, 5:14 PM IST

جموں وکشمیر کی کُل آبادی کا صرف 40 فیصد پر پراپرٹی ٹیکس لاگو، منوج سنہا

سرینگر: لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر کے مونسپل علاقوں میں پانچ لاکھ میں سے دو لاکھ ایسے مکان ہیں جن پر کوئی پراپرٹی ٹیکس عائد نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جو ٹیکس رقم یہاں مقرر کی گئی ہے وہ شملہ، امبالہ اور دہرا دون میں ادا کی جانی ٹیکس کا دسواں حصہ ہے۔ ان باتوں کا اظہار لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے پیر کے روز شیر کشمیر انٹر نیشنل کنوکیشن سینٹر میں منعقدہ ایک تقریب کے حاشیے پر نامہ نگاروں کے سوالوں کا جواب دینے کے دوران کیا۔ منوج سنہا نے کہا کہ جموں وکشمیر میں کُل آبادی کے 40 فیصد حصے کو پراپرٹی ٹیکس نہیں ادا کرنا ہے۔ باقی جس 60 فیصد آبادی کو یہ ٹیکس ادا کرنا ہے تو ان کو بھی بہت کم رقم دینی ہے۔ جموں و کشمیر میں 2 لاکھ 3 ہزار6 سو 80 گھر پندرہ سو مربع فٹ اراضی سے کم رقبے پر تعمیر ہوئے ہیں جس کے 80 فیصد حصے کو زیادہ سے زیادہ ایک ہزار روپیے سالانہ یہ ٹیکس ادا کرنا ہے۔


منوج سنہا نے کہا کہ اگر اس ٹیکس کا مقابلہ شملہ، انبالہ یا دہرا دون میں ادا کئے جانے والے پراپرٹی ٹیکس سے کیا جائے تو یہ اس کا دسواں حصہ ہے۔ کمرشل بشمول دکانوں کے ٹیکس کے بارے میں پوچھے جانے پر منوج سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر میں کل 1 لاکھ ایک ہزار دکانیں ہیں جن میں سے 42 فیصد دکانیں ایک سو مربع فٹ رقبے سے کم اراضی پر تعمیر ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان دکانداروں کو سات سو روپیہ سالانہ سے بھی کم ٹیکس دینا ہے۔

منوج سنہا نے کہا کہ جمع شدہ پراپرٹی ٹیکس کی رقم میونسپل کارپوریشن اور میونسپل کمیٹیوں کے کھاتوں میں براہ راست جمع ہوگی جس کو ان علاقوں کی تعمیر و ترقی پر خرچ کیا جائے گا جن سے ٹیکس وصول کیا گیا۔ واضح رہے کہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے امسال یکم اپریل سے یونین ٹریٹری کے مونسپل کارپوریشنز اور مونسپل کمیٹیز میں جائداد پر ٹکس عائد کرنے جارہا ہے۔ اگرچہ اس فیصلے پر سیاسی جماعتوں اور عوامی حلقوں سے احتجاج کیا تھا تاہم انتظامیہ ٹیکس لاگو کرنے پر بضد ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اربن لوکل باڈیز اس ٹیکس سے خودکفیل ہوں گی اور یہ ٹکس قصبوں و مونسپل کمیٹز کی تعمیر و ترقی کے لئے خرچ کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:Press Conference in Srinagar سرینگر میں پراپرٹی ٹیکس پر صوبائی کمشنر کشمیر کی پریس کانفرنس

اس ٹیکس کے نفاز پر جموں کشمیر کے محکمہ دیہی ترقی نے گذشتہ ہفتے نوٹیفکیشن جاری کی جس کے مطابق یکم اپریل سے سرینگر، جموں کی مونسپل کارپوریشنز اور 18 اضلاع کی 78 مونسپل کمیٹز میں رہائشوں، دکانوں اور زمین پر ٹیکس لاگو ہوگا۔ البتہ عبادت گاہوں کو اس ٹیکس سے مستثنٰی رکھا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق رہائشی مکانوں پر پر پانچ فیصد اور غیر رہائشی جائداد پر 6 فیصد ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ البتہ سرکار نے کہا کہ جس شہری کا مکان ایک ہزار اسکوائر فٹ اور دکان ایک سو اسکوائر فٹ ہر بنا ہوا ہے اس کو ٹکس سے مستثنٰی کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ یہ قوانین اس سے قبل بھی جموں کشمیر میں موجود تھے تاہم سرکاری یہ ٹیکس وصول نہیں کرتی تھی۔ اگرچہ انتظامیہ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ٹیکس دیگر ریاستوں سے بہت کم ہے اور اس ٹیکس کے جمع کرنے سے قصبوں و کارپوریشنز کی تعمیر و ترقی ہوگی، لیکن سیاسی جماعتیں اس پر شدید تنقید کر رہی ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details