امیت شاہ نے کہا ہے کہ کسی نے بھی جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ کو "ملک دشمن" نہیں کہا ہے۔ جموں و کشمیر انتظامیہ ان کی رہائی سے متعلق فیصلہ لے گی۔
گزشتہ روز وزیر داخلہ نے اے بی پی نیوز کے ذریعہ منعقدہ ایک پروگرام کے دوران کہا کہ فاروق عبد اللہ، عمر عبد اللہ اور محبوبہ مفتی کو اشتعال انگیز بیانات دینے کے بعد انہیں "کچھ وقت" کے لیے حراست میں رکھنا پڑا۔
مرکزی حکومت کی جانب سے 5 اگست کو دفعہ 370 کو منسوخ کر کے ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا۔ اس فیصلے سے چند گھنٹے قبل ہی تین سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو نظر بند کر دیا گیا۔ جو ابھی بھی نظر بند ہے۔
پانچ اگست سے اور بعد بھی سینکٹروں ہند نواز سیاسی رہنماؤں اور علیحدگی پسند رہنما، حریت رہنما اور ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ فاروق عبداللہ پر پبلک سیفٹی ایکٹ کا بھی اطلاق کیا گیا ہے۔
وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا :' براہ کرم ان کے بیانات دیکھیں، جیسے دفعہ 370 کو چھیڑ چھاڑ کیا گیا تو پورے ملک میں آگ بھڑک اٹھے گی۔ ان بیانات کے پس منظر میں انہیں کچھ دیر کے لئے نظربند رکھنے کا فیصلہ لیا گیا'۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک عمر عبداللہ فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی کا سوال ہے انہیں کسی نے ملک دشمن نہیں کہا اور ان رہائی کے فیصلے فیصلہ مقامی انتظامیہ لے گی نہ کہ میں۔ انتظامیہ جب بھی مناسب سمجھے گی ان کو رہا کرے گی۔ امت شاہ نے کہا کہ وادیمیں صورتحال قابو میں ہے اور روز مرہ کی زندگی آسانی سے چل رہی ہے۔ کہی بھی کرفیو نافذ نہیں ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ 1 ہفتے کے دوران تقریبا 9 سیاسی رہنماؤں کو رہا گیا ہے جن میں نینشل کانفرنس، پی ڈی پی، پی ڈی ایف اور پیپلز کانفرنس کے رہنما شامل ہیں۔