سرینگر: ڈائریکٹوریٹ آف اسکول ایجوکیشن کشمیر (ڈی ایس ای کے) نے بیگ پالیسی 2020 کے مطابق طالبوں کے لئے ہوم ورک شیڈول جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوسری جماعت تک کے بچوں کو کوئی ہوم ورک نہیں دیا جانا چاہئے۔وادی کے تمام سرکاری و غیر سرکاری اسکولوں کے سربراہوں سے تاکید کی گئی ہے کہ وہ بغیر کسی انحراف کے طالب علموں کو بیگ پالیسی 2020 کے مطابق ہوم ورک دینے کو یقینی بنائیں۔
ڈی ایس ای کے کی طرف سے جاری ایک سرکیولر میں کہا گیا کہ طالب علموں کو دیا جانے والا بھاری ہوم ورک ایک مسئلہ ہے جو دونوں طلبہ اور والدین کے لئے باعث پریشانی بن جاتا ہے، کیونکہ ایک طلب علم کو یہ کام رات میں ہی مکمل کرکے اگلی صبح اسکول میں اپنے اساتذہ کو دکھانا پڑتا ہے۔سرکیولر میں کہا گیا کہ یہ عمل نہ صرف بچے کا کھلینے کا وقت اور والدین کا بچے کے ساتھ قیمتی وقت چھین لیتا ہے بلکہ بچے کو اہلخانہ کے ساتھ وقت گذارنے کا بھی موقع میسر نہیں ہوتا ہے۔
محکمے کی طرف سے جاری سرکیولر کے مطابق بھاری ہوم ورک سے بچے کی تخیلقی صلاحیتیں بھی متاثر ہوجاتی ہیں اور استاد کے لئے بھی بچے کی تخلیقی صلاحیتوں اور تنقیدی سوچ کو پروان چڑھانے کا وقت نہیں ملتا ہے۔سرکیولر میں کہا گیا کہ یہ بھی مشاہدے میں آیا ہے کہ بچوں کو ان کے استعداد و رسائی سے زیادہ ہوم ورک دیا جاتا ہے جبکہ بچوں کو گھر میں تخلیقی صلاحیتوں کو نکھارنے کا موقع فراہم کیا جانا چاہئے۔
بچوں کو گھر پر نصاب کے علاوہ کتابیں پڑھنے کی ترغیب دینے کی ضرورت ہے اور ان کتابوں میں سے کچھ کتابوں کے متعلق اسکول میں ہی بات چیت کرنے کی ضرورت ہے۔سرکیولر میں کہا گیا کہ اس عمل سے بچوں میں مطالعہ کرنے کے عادات بہتر ہوں گے اسکولوں میں بک کلب کھولنے کی ضرورت ہے تاکہ بچوں کو اپنے ہی اسکولوں میں پڑھنے کے لئے مفت کتابیں مل سکیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ بچوں کو تخلیقی سرگرمیوں میں مصروف رکھا جائے، گروپ مباحثوں کا اہتمام کیا جائے تاکہ بچے بغیر کسی خوف کے اپنے خیالات کا اظہار کر سکیں۔