اگرچہ اس سے قبل بھی مختلف حکومتوں کے دور اقتدار میں اس قدیم جامع مسجدکو نماز جمعہ کے لیے متعدد بار بند رکھا گیا ہے تاہم اس بار 19ویں جمعے بھی اس مسجد کے میناروں سے اذان نہیں گونجی جس سے امسال مجموعی طور 25 ویں جمعے یہ مرکزی جامع مقفل رہی۔
دوسری جانب عمر عبداللہ کی قیادت والی نیشنل کانفرنس اور کانگریس کی مخلوط سرکار میں سال 2010 میں مسلسل 8 ہفتوں تک اس میں نماز جمعہ کی اجازت نہیں دی گئی۔
تاریخی جامع مسجد کو مقفل رکھا گیا سنہ 2018 میں وقفے وقفے سے 13 ہفتے جامع مسجد میں نماز کی ادائیگی کے لئے روک لگا دی گئی جبکہ 2017میں 21 ہفتوں تک جامع کے میناروں سے جمعہ کی اذان گونج نہیں پائی۔
سنہ 2016 میں عسکریت پسند برہان وانی کی ہلاکت کے بعد عوامی احتجاج کے پیش نظر پی ڈی پی - بی جے پی مخلوط حکومت میں 19 ہفتوں تک اس مرکزی جامع میں جمعہ کی اذان بلند کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
شہر خاص کے نوہٹہ علاقے میں واقع اس قدیم مسجد کے مرکزی دروازے اس وقت تالہ بند ہیں ۔ اس کے گرد ونواح اور گلی کوچوں میں فورسز اور پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ وہیں فوٹو اور ویڈیو جرنسلٹس کو بھی عکس بندی کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
اگرچہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ ادا کرنے پر اب کوئی پابندی عائد نہیں ہے ۔ تاہم مسجد کے منتظمین کا ماننا ہے کہ جب تک نہ اس کے آس پاس فورسز کا پہرا ہٹایا جائے گا تب تک اس مرکزی جامع میں نماز کی ادائیگی ممکن نہیں ہے۔
واضح رہے کہ 19ویں صدی میں وادی کشمیر کی 625 سالہ اس قدیم مسجد کو سِکھ دور حکومت میں مسلسل 23 برس نماز کے لیے بند رکھا گیا تھا ۔