مقامی باشندگان کا کہنا تھا کہ "گزشتہ روز ہمیں اطلاع ملی تھی کہ آج یہاں جمعہ کی نماز ادا کی جائے گی تاہم یہاں پولیس نے نمازیوں کو گھروں میں نماز ادا کرنے کو کہا۔"
جامعہ مسجد سرینگر میں اب بھی نماز جمعہ پر پابندی برقرار اُن کا مزید کہنا تھا "جب آج مسجد میں نعت خوانی شروع ہوئی تو پولیس نے آکر مسجد پر تالا لگا دیا۔ لوگوں کو ڈرایا، دھمکایا اور لوٹ جانے کو کہا۔"
دور دراز سے آئے نمازیوں کا کہنا تھا کہ "جب دیگر عبادت گاہ اور باغات کھولے جا چکے ہیں تو جامع مسجد بند کیوں ہے۔ جب یہاں نماز ادا کی جاتی تھی تب بھی تمام رہنما خطوط پر عمل کیا جاتا تھا۔ بغیر ماسک کسی کو بھی اندر آنے کی اجازت نہیں دی جاتی تھی۔"
اُن کا مزید کہنا تھا "اس مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دیے جانے سے مقامی دکانداروں کو بھی کافی نقصان ہو رہا ہے۔"
وہیں اس حوالے سے انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے اپنے بیان میں کہا کہ حکام نے ایک بار پھر مرکزی جامع مسجد سرینگر میں مسلمانوں کو نماز جمعہ جیسے اہم فریضے کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی-"
بیان میں مزید کہا گیا کہ صبح سویرے سے ہی جامع مسجد سمیت پورے علاقے میں فورسز کو بڑے پیمانے پر تعینات کردیا گیا تھا۔ چنانچہ جب انجمن اوقاف کے ملازمین نے اذان اور نماز کے لیے جامع مسجد کے دروازے کھولے تو پولیس اہلکاروں نے طاقت کے بل پر انہیں مسجد کے دروازے بند کرنے پر مجبور کردیا اور نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد کے اندر کسی بھی نمازی کو جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔"
یہ بھی پڑھیں: اودھمپور: رام ناتھ کووند نے فوج کی شمالی کمان کے ساتھ 'بڑا کھانہ' میں شرکت کی
انجمن نے کہا کہ حکام کی جانب سے COVID وبائی مرض کا بہانہ پوری طرح بے نقاب ہو گیا ہے کیونکہ انجمن نے نمازیوں کے لیے COVID گائیڈ لائنز کی پوری پابندی کا بھی اہتمام کیا تھا۔