سرینگر:سرینگر کی ایک عدالت نے ’اہل اسلام‘ قبرستان میں تدفین کے حوالہ سے اہم فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ’’ایسے قبرستان جو ریونیو ریکارڈ میں ’اہل اسلام کے قبضے‘ کے تحت درج ہیں، میں کسی بھی مسلم شخص کو دفنایا جا سکتا ہے۔‘‘ ‘No absolute right of burial in Ahli Islam Graveyard’
منصف/سب رجسٹرار، سرینگر کی ایک عدالت نے توصیف احمد ماگرے کی صدارت میں یہ فیصلہ سنہ 2009 میں دائر 13 سال قدیم مقدمے کو نمٹاتے ہوئے کیا۔ جس میں فریقین کے درمیان گاسو، حضرت بل میں واقع قبرستان میں ایک میت کی تدفین کے حقوق کے حوالے سے تنازعہ چل رہا تھا۔ اس کیس میں گاسو علاقے کے رہائشیوں، مدعیان، نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں قبرستان میں تدفین کا خصوصی حق حاصل ہے جبکہ فریق مخالف (مدعا علیہ) ہوم ہیئر علاقے کے رہائشی، جو قبرستان میں تدفین سے مستثنیٰ ہیں، کو اس قبرستان میں تدفین کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ Private Vs Ahli Islam Graveyard
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے اور مسلم پرسنل لاء بورڈ کے علماء کے مشاہدات و تحقیق، سپریم کورٹ اور مختلف ہائی کورٹس کے فیصلوں کا حوالہ دینے کے بعد کہا کہ ’’شریعت محمدی کی رو سے قبرستان دو طرح کے ہو سکتے ہیں؛ ایک خاندانی یا نجی قبرستان اور ایک عوامی قبرستان۔ نجی قبرستان میں صرف بانی، اس کے رشتہ داروں یا اس کی اولاد کی تدفین تک ہی محدود ہے۔‘‘ Gasoo Hazratbal Graveyard Dispute