قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کے اہلکار پولیس اور نیم فوجی دستوں کی معیت میں بدھ کی صبح جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں متعدد مقامات پر نمودار ہوئے اور تلاشی کارروائی شروع کی۔ این آئی اے نے 2017 سے کشمیر میں چھاپوں کا سلسلہ شروع کیا ہے جس کے دوران متعدد افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے جن میں کئی سرکردہ تاجر اور علیحدگی پسند رہنما اور کارکن شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پرتاپ پارک میں گریٹر کشمیر اور کشمیر عظمیٰ کا دفتر، سونہ وار میں انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز کے مکان، نہرو پارک کے قریب محمد امین ڈنگولا نامی شخص کا ہاؤس بوٹ اور پائین شہر کے نوا کدل علاقے میں ایک فلاحی ادارے اتھ روٹ (دستگیری کا کشمیری لفظ) کے دفتر پر این آئی اے کی ٹیم پہنچی اور ان جگہوں پر تلاشی لی۔
گریٹر کشمیر، کشمیر اور جموں سے بیک وقت شائع ہونیوالا کثیر الاشاعت انگریزی روزنامہ ہے اور یہی ادارہ ایک اردو اخبار کشمیر عظمیٰ بھی شائع کرتا ہے۔
اس کا دفتر ریزیڈنسی روڑ پر واقع ہے۔ دوسال قبل دونوں اخبارات کے مدیر فیاض احمد کلو اور پرنٹر پبلشر رشید مخدومی کو این آئی اے نے دلی طلب کیا تھا جہاں انکی پوچھ تاچھ کی گئی تھی۔
این آئی اے اہلکاروں نے انسانی حقوق کے سرکردہ کارکن خرم پرویز کے گھر پر بھی چھاپہ ڈالا۔ پرویز، جو کولیشن آف سول سوسائٹیز (سی سی ایس) کے ترجمان اعلیٰ ہیں، کی رہائش گاہ رام منشی باغ تھانے کے متصل گپکار روڑ پر واقع ہے۔ انہیں حکام نے 2016 کے حکومت مخالف مظاہروں کے دوران بھی گرفتار کیا تھا لیکن عالمی سطح پر انسانی حقوق تنظیموں کے زبردست احتجاج کے بعد انہیں رہا کیا گیا تھا۔
وہیں نجی فلاحی ادارے اتھ روٹ کے دفتر واقع نواکدل سرینگر میں بھی این آئی اے نے چھاپہ ڈالا۔ اتھ روٹ، پائین شہر میں مقامی دکانداروں کی طرف سے شروع کیا گیا ایک فلاحی ادارہ ہے جو غریبوں اور محتاجوں کی مدد کیلئے جانا جاتا ہے۔ اس ادارے کے تحت مریضوں کو امداد دی جاتی ہے۔ ذرائع کے مطابق اتھ روٹ کے دفتر میں موجود ادارے کے کاغذات اور دیگر فائلز کو باریک بینی کے ساتھ دیکھا گیا۔