قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی ایک خصوصی عدالت نے پیر کے روز کہا کہ وہ 18 اپریل کو کشمیری علیٰحدگی پسند لیڈر یاسین ملک سمیت دیگر محروس افراد کے خلاف ٹیرر فنڈنگ کیس کے سلسلے میں باضابطہ الزامات طے کرے گی۔ اس مقدمے کی آخری سماعت 19 مارچ کو ہوئی تھی جس میں عدالت نے لشکر طیبہ کے بانی حافظ محمد سعید، حزب المجاہدین کے پاکستان نشین سربراہ سید صلاح الدین اور دیگران کے خلاف مجرمانہ سازش رچانے اور ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے اور دیگر غیر قانونی سرگرمیاں انجام دینے کے الزامات عائد کرنے کا حکم دیا تھا NIA Court to Frame Charges on Yasin Malik۔
کشمیری علیحدگی پسند رہنماؤں بشمول یاسین ملک، شبیر شاہ، مسرت عالم، سابق ایم ایل اے انجینئررشید، تاجر ظہور احمد شاہ وٹالی، فاروق احمد ڈار عرف بٹہ کراٹے، آفتاب احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، نعیم احمد خان، بشیر احمد بٹ عرف پیر سیف اللہ اور کئی دیگر کو بھی ان الزامات کے تحت بند کیا گیا ہے اور انکے خلاف عدالتی کارروائی جاری ہے۔ Terror Funding Case
ان لیڈروں میں سے کئی ایک کو 2017 میں ایک نجی ٹی وی چینل کے ٹیرر فنڈنگ سے متعلق متنازع اسٹنگ آپریشن کے بعد گرفتار کیا گیا تھا جبکہ دیگر افراد کو 5 اگست 2019 کے بعد حراست میں لیا گیا۔ اس سے قبل مقدمے کی سماعت کے دوران 16 مارچ کے حکم میں، این آئی اے کے خصوصی جج پروین سنگھ نے کہا تھا: ’’مذکورہ تجزیہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ گواہوں کے بیانات اور دستاویزی ثبوتوں نے تقریباً تمام ملزمین کو ایک دوسرے سے اور علیحدگی پسندی کے ایک مشترکہ مقصد سے جوڑا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی رہنمائی اور فنڈنگ کو دہشت گرد/دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ مل کر استعمال کرنا چاہتے تھے۔‘‘