سرینگر:قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے جمعرات کی صبح سرینگر کے نوہٹہ علاقے میں ’’العمر مجاہدین‘‘ نامی عسکری تنظیم کے چیف کمانڈر مشتاق احمد زرگر المعروف مشتاق لٹرم کا مکان اٹیچ کیا ہے۔ مشتاق زرگر گزشتہ دو دہائیوں سے بھی زائد عرصہ سے پاکستان میں مقیم ہے اور وہیں سے العمر تنظیم کے آپریشنز چلا رہے ہیں حالانکہ حالیہ برسوں میں اس تنظیم نے کوئی کارروائی نہیں کی ہے ۔ این آئی اے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مشتاق زرگر کو حالیہ دنوں وزارت داخلہ نے انسداد دہشت گردی قانون (یو اے پی اے) کے تحت دہشت گرد قرار دیا تھا اور اس کے پیش نظر جمعرات کو ان کا مکان اٹیچ کیا گیا ہے۔ یہ مکان دو مرلہ زمین پر پرانے سرینگر کے گنائی محلہ، نوہٹہ میں واقع ہے۔ تاہم مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ یہ مکان مشتاق زرگر کا نہیں بلکہ ان کے والد کا ہے جس میں کئی دیگر افراد بھی شریک ہیں۔ ایک مقامی شخص نے بتایا کہ یہ کنبہ گزشتہ ساٹھ سال سے اس مکان میں رہ رہا ہے اور اسکا مشتاق زرگر کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ انکے مطابق یہ مکان مشتاق کے والد کا ہے اور اس میں انکے کئی رشتہ دار رہتے ہیں۔
قابل ذکر ہے مشتاق زرگر 1989 میں کشمیر میں مسلح شورش شروع ہونے کے ابتدائی دور میں بطور عسکری کمانڈر مشہور ہوئے تھے۔ اگرچہ عسکریت کی ابتدا خودمختار کشمیر کی حامی تنظیم جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ نے کی لیکن سرینگر کے پرانے علاقے میں مشتاق زرگر نے العمر مجاہدین نامی گروپ کو متعارف کیا جو پاکستان نواز تھا۔ مشتاق زرگر خود بھی میرواعظ خاندان کے نزدیک تھا اور انکی تنظیم کے اکثر کارکن میرواعظ کے حمایتی تھے۔ عسکریت پسند بننے سے پہلے، مشتاق زرگر تانبے اور المونیم کے برتن بنانے کا ایک کارخانے میں کام کرتا تھا ۔ وہ کبھی اسکول نہیں گیا ہے۔ کئی برس تک پائین شہر پر راج کرنے والے زرگر المعروف لٹرم کو سنہ 1992 میں سیکیورٹی فورسز نے گرفتار کیا تھا۔
زرگر سات سال تک جیل میں رہا اور انکے نقوش کم و بیش ختم ہوگئے تھے جب اچانک سنہ 1999 میں انکا نام دوبارہ سرخیوں میں آگیا۔ ہوا یوں کہ عسکریت پسندوں نے کاٹھمنڈو سے بھارت آنے والے جہاز کو اغوا کیا اور مسافروں کی رہائی کے بدلے مشتاق زرگر سمیت تین گرفتار کمانڈروں کو رہا کرنے کی مانگ کی گئی۔ اس مسافر بردار طیارہ کو پہلے لاہور اور پھر طالبان کے زیر حکمرانی افگانستان کے قندہار ہوائی اڈے پر لیجایا گیا۔ اٹل بہاری واجپئی کی زیر قیادت اسوقت کی این ڈی اے حکومت نے اغواکاروں کے ساتھ مزاکرات کے بعد ان عسکریت پسندوں کے بدلے جہاز کے مسافروں کو صحیح سلامت چھڑوایا۔ اسوقت کے وزیر خارجہ جسونت سنگھ، اپنے جہاز میں ان عسکریت پسندوں کو لیکر قندہار پہنچے جس کے بعد مسافروں کے بدلے انکا تبادلہ کیا گیا اور اغواکار بھی قندہار شہر میں غائب ہوگئے۔ ان اغوا کاروں کی شناخت ابھی تک بھی معمہ بنی ہوئی ہے۔