جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں جمعرات کے روز انفورسمینٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی جانب سے رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی تقریباً بارہ کروڑ روپے مالیت کی جائیداد اور اراضی اٹیچ کرنے کے خلاف دائر عرضی پر سماعت ہوئی۔
بینچ نے تفصیلات حاصل کرنے کے بعد معاملے پر اپنے عبوری حکم کو محفوظ کر لیا ہے۔ گذشتہ سماعت کے بعد عدالت نے معاملے کو ڈویژن بینچ کو سونپا تھا۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی پیروی کے لیے سینیئر ایڈووکیٹ سدھارتھ لوتھرہ اور ایڈوکیٹ اریب کاووسہ عدالت میں حاضر ہوئے تھے جبکہ انفورسمینٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے طاہر مجید شمسی موجود تھے۔
چیف جسٹس پنکج متھل اور جسٹس وینود چیٹرجی کول پر مشتمل جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی ڈویژن بینچ نے طرفین کی اپیلیں تقریباً دو گھنٹے تک سننے کے بعد معاملے پر اپنے عبوری آرڈر کو محفوظ رکھنے کا فیصلہ کیا۔
بینچ کا کہنا تھا 'ابھی تک درخواست گذار کو صرف شو کاز نوٹس جاری کیا گیا ہے اور جس کی آخری تاریخ اپریل مہینے کی 20 تاریخ ہے۔ وہیں اٹیچمنٹ کا آرڈر سرف 180 دنوں تک ہی عائد ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ عبوری حکمنامہ جاری کرنے کے لیے یہ صحیح وقت نہیں ہے'۔
بینچ نے مزید کہا 'ان سب وجوہات کی بنا پر رسپونڈینٹ کو تین ہفتوں کے اندر ایفی ڈیویٹ عدالت میں جمع کرنا ہو گا۔ جس کے بعد پٹیشنرز اپنا جواب ایک ہفتے کے اندر جمع کر سکتے ہیں۔ معاملے پر اگلی سماعت آئندہ مہینے کی 11 تاریخ کو ہوگی'۔
گذشتہ سماعت کے دوران عدالت نے فریقین کی اپیلز پر سماعت کے بعد معاملے کو ڈویژن بینچ کو بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ بینچ کا ماننا تھا 'اس معاملے سے ملتی جلتی درخواست پہلے سے ہی ڈویژن بینچ میں زیر بحث ہے۔ اس معاملے میں کچھ مزید پیشرفت ہوئی ہے۔ اس لیے اس کو بھی ڈویژن بینچ کو بھیجنا مناسب ہوگا اور چیف جسٹس اس بینچ کو تشکیل دیں گے'۔
اس سے قبل فروری ماہ کی پانچ تاریخ کو معاملے کی پہلی سماعت کے دوران جسٹس علی محمد ماگرے نے اگلی سماعت آٹھ تاریخ مقرر کی تھی۔
یہ بھی پڑھیے
پلوامہ انکاؤنٹر کی مکمل تفصیلات
انہوں نے کہا تھا 'ان ہی مطالبوں پر عدالت کے سامنے اس سے پہلے بھی کئی افراد نے عرضی دائر کی ہے۔ اس لیے اس معاملے کی علیٰحدہ سماعت ممکن نہیں'۔
ان کا مزید کہنا تھا 'اس سے قبل ماجد یعقوب ڈار اور احسان احمد مرزا کی جانب سے بھی جولائی 2015 کی 28 تاریخ اور سنہ 2019 کے دسمبر مہینے کی دو تاریخ کو بالترتیب عدالت کی ڈویژن بینچ کے سامنے عرضیاں پیش کی گئی ہیں۔ اسی لیے فاروق عبداللہ کے معاملے کو بھی دیگر معاملوں کے ساتھ عدالت کی کسی اور بینچ میں رواں مہینے کی آٹھ تاریخ کو سماعت کے لیے بھیجا جائے گا'۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس دسمبر کے مہینے میں انفورسمینٹ ڈائریکٹوریٹ نے جموں و کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن میں ہوئی مبینہ بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے دوران فاروق عبداللہ کی تقریباً 11.86 کروڑ مالیت کی اراضی اپنی تحویل میں لی تھی۔