علیحدگی پسند رہنما میر واعظ عمر فاروق کی قیادت والی کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت جموں و کشمیر میں اگست 2019 سے یکطرفہ اقدامات کے ذریعہ ایسے قوانین کا نفاذ عمل میں لا رہی ہے جن کا مقصد جموں وکشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے۔
انہوں نے کہا جموں وکشمیر میں ڈومیسائل قانون کے ساتھ اب یہاں کے لوگوں کی اراضی، معاش اور روزگار کے ذرائع اور وسائل پر بھی ہاتھ صاف کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو حد درجہ افسوسناک اور قابل تشویش ہے
میڈیا کو جاری بیان میں کہا گیا کہ چند دن قبل بھارتی حکومت نے بلڈنگ آپریشن ایکٹ (Building Operation Act) میں ایک ترمیم بھی لائی ہے جس میں مسلح افواج کے ذریعہ اسٹریٹجک علاقوں میں تعمیراتی سرگرمیاں انجام دینے اور اراضی کے حصول کیلئے قانون سازی کی گئی ہے۔ اس عمل کو مزید آسان بنانے کیلئے ایک اور حکمانہ جاری کیا گیا ہے جس کے تحت زمین کے حصول کے لئے سیکورٹی اجنسیوں کو حکام سے نان ابجکشن سرٹیفیکیٹ لینے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
یہ بھی پرھیں:اب زمین کے حصول کے لئے فوج کو این او سی کی ضرورت نہیں
حریت کانفرنس نے کہا کہ جموں و کشمیر جو پہلے سے ہی دنیا کا سب سے بڑا ملیٹیرازڈ زون ہے، اس قانون کو فوجیوں کی باز آبادکاری کے طور پر استعمال کیا جائیگا۔بیان میں واضح کیا گیا کہ کشمیری عوام جو کورونا وائرس کی جنگ لڑنے کے ساتھ ساتھ شدید لاک ڈاؤن میں ہے اس طرح کے اقدامات ان کیلئے ناقابل قبول ہیں۔
حریت نے یہ بات دہرائی کہ اس قسم کے اقدامات سے مسئلہ کشمیر کی اصل ہیئت کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا اور نا ہی اس کے حل کی اہمیت کو نظر انداز کیا جاسکتا ہے۔بیان میں مزید کہا گیا کووڈ-19 کی سنگین صورتحال، متوفی اور متاثرین کی تعداد میں آئے روز اضافے، سخت ترین لاک ڈاؤن اور عید الاضحیٰ کی آمد پر جموں و کشمیر اور بھارت کے مختلف جیلوں میں برسہا برس سے لگاتار اور 5 اگست 2019 سے گھروں میں نظر بند اور مختلف جیلوں میں مقید رکھے گئے سیاسی رہنماؤں، معزز شہریوں اور نوجوانوں کی غیر مشروط رہائی کے بجائے حکمرانوں کی جانب سے گرفتاریوں اور چھاپوں کی تازہ ترین کارروائیوں پر برہمی کا اظہار کیا۔
انہوں نے اس طرح کی کارروائیوں کو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا۔بیان میں وادی کے علاقوں میں نوجوانوں کی گرفتاری، ڈوڈہ میں انجمن اسلامیہ کے سربراہ اور خطیب و امام جناب پرویز احمد شاہ کیخلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے اور دو سال پرانے کیس کے تحت کشمیر یونیورسٹی میں زیر تعلیم طالب علم عاقب احمد ملک ولد مشتاق احمد سکونت اگلر پنجورہ شوپیاں کی حراست پر فکر و تشویش کا اظہار کیا۔ اس طرح کے اقدامات کو عالمی جمہوری اصولوں کے منافی قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی ہے۔