نوٹیفکیشن کے مطابق جموں و کشمیر اور لداخ یونین ٹریٹریز کے لیے مرکزی حکومت نے نئے قوانین وضع کیے ہیں-
انتظامیہ کی توجہ امن، خوشحالی، ترقی اور عوام پر مرکوز: منوج سنہا
حکمنامہ جاری، جموں کشمیر میں کوئی بھی زمین خرید سکتا ہے
مظفر شاہ نے بتایا کہ مرکزی حکومت نے گزشتہ برس 5 اگست کے بعد سے جو بھی فیصلے لیے ہیں وہ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے اور آج زمینی قوانین سے متعلق جو فیصلہ لیا گیا ہے وہ بھی غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔ اس پر باضابطہ طور پر قانونی کاروائی کی جائے گی'۔
انہوں نے بتایا کہ 'آج بی جے پی کا گیم پلان سامنے آگیا ہے۔ بی جے پی کو جموں و کشمیر اور لداخ کے لوگوں کی ضرورت نہیں ہے بلکہ انہیں یہاں کی زمین کی ضرورت ہے۔ میں آج جموں اور لداخ کے عوام سے پوچھ رہا ہوں کہ بی جے پی کو آپ سے نہیں بلکہ یہاں کی زمین سے پیار ہے'۔
ادھر پی ڈی پی نے زمینی قوانین کو ہٹانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے آج لیے گئے فیصلے یہاں کی عوام ہرگز قبول نہیں کرے گی۔
پارٹی کے ترجمان سہیل بخاری نے بتایا کہ جموں و کشمیر اور لداخ کے لوگوں کے لیے یہ فیصلے قابل قبول نہیں ہے اور اس کے لیے ہماری جد و جہد جاری رہے گی۔
وہیں پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے اس کے ردعمل میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھاجپا کا ایک اور "ناپاک" منصوبہ ہے جس سے جموں و کشمیر کی عوام کو غیر فعال اور کمزور کرنا مقصد ہے-'
بتا دیں کہ ایک اہم پیش رفت کے تحت مرکزی حکومت نے مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر اور لداخ میں زمین کی فروخت کے حوالے سے منگل کے روز ایک حکمنامہ جاری کیا ہے۔ جس کے مطابق اب جموں کشمیر میں کوئی بھی بھارتی شہری زمین خرید سکتا ہے اور اسے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کی ضرورت بھی نہیں ہوگی۔ گزشتہ برس دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کے لئے لیا گیا تیسرا بڑا فیصلہ ہے۔