اردو

urdu

ETV Bharat / state

جموں و کشمیر: اراضی سے متعلق نئے قوانین کیا ہیں

گزشتہ برس مرکزی سرکار کی جانب سے جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370کی منسوخی کے بعد منگل کو سرکار نے جموں و کشمیر کی زمین خریدنے کے لیے پشتینی باشندہ ہونے کی شرط کو کالعدم قرار دیکر غیر مقامی باشندوں کو جموں و کشمیر کی زمین خریدنے کی راہ ہموار کر دی۔

جموں و کشمیر: اراضی سے متعلق نئے قوانین کیا ہیں
جموں و کشمیر: اراضی سے متعلق نئے قوانین کیا ہیں

By

Published : Oct 27, 2020, 9:22 PM IST

Updated : Oct 28, 2020, 6:50 PM IST

مرکز ی سرکار نے ایک اہم پیشرفت کے تحت منگل کو جموں وکشمیر اور لداخ میں اراضی سے متعلق تقریباً گیارہ قوانین کو منسوخ کر دیا۔ یہ اعلان وزارت داخلہ کی جانب سے کیا گیا ہے اور اس حکمنامے کو ’’جموں و کشمیر تنظیم نو (مرکزی قوانین) تیسرا حکم2020 ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔

یہ حکم فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔ نئے قوانین سے مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر میں مندرجہ زیل تبدیلیاں ہوںگی:

جموں و کشمیر اور لداخ میں کوئی بھی زمین خرید سکتا ہے

نئے متعارف کیے گئے جموں و کشمیر ڈویلپمنٹ ایکٹ (XIX آف 1970) میں ، سرکار نے واضح کیا ہے کہ اب جموں و کشمیر اور لداخ میں زمین خریدنے کے لیے ریاست کا پشتینی باشندہ ہونے کی کوئی قید نہیں۔ اس کا سیدھا مطلب ہے کہ بھارت کا کوئی بھی شہری جموں و کشمیر میں اراضی خرید سکتا ہے۔

مزید پڑھیں؛ حکمنامہ جاری، جموں کشمیر میں کوئی بھی زمین خرید سکتا ہے

رقبہ کو اسٹریٹجک قرار دیا جاسکتا ہے

اس آرڈر میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ سرکار کسی فوجی کمانڈر کی درخواست پر، فوج کے لیے آپریشنز اور تربیت کی ضرورت کے لئے کسی علاقے کو اسٹریٹجک علاقہ قرار دے سکتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ شہر یا گاؤں کے کسی بھی علاقے کو حکومت کی منظوری کے بعد اسٹریٹجک علاقہ قرار دیا جاسکتا ہے۔

گزٹ میں لکھا گیا ہے ’’دفعہ 3 - ذیلی دفعہ (2) اور (3): کے دخول کے بعد، حکومت فوجی افسر (کم سے کم کور کمانڈر) کی تحریری درخواست پر کسی مقامی علاقے کو فوج کی ٹریننگ اور آپریشنز کے لیے علاقے کو اسٹریٹجک ایریا قرار دیا جا سکتا ہے۔‘‘

مزید پڑھیں: 'جموں و کشمیر برائے فروخت'

اراضی کے مالکانہ حقوق منتقل نہیں کیے جا سکتے

جے اینڈ کے زرعی اصلاحات ایکٹ (1976 کا XVII) کے مطابق: جموں وکشمیر رنبیر پینل کوڈ کو انڈین پینل کوڈ، 1860 (1860 کا 45) میں تبدیل کر دیا گیا۔ نیز، کوئی بھی شخص حکومت یا اس کی ایجنسیوں کے علاوہ کسی کو بھی زمین کے مالکانہ حقوق منتقل نہیں کر سکتا ہے۔ اس کا سیدھا مطلب ہے کہ کسی بھی حالت میں اراضی کی ملکیت منتقل نہیں کی جا سکتی ہے اور اگر اس کی کوئی خلاف ورزی ہوتی ہے تو، علاقے کا تحصیلدار اس زمین پر قبضہ کرسکتا ہے۔

مزید پڑھیں؛ 'زمین قوانین میں تبدیلی ناقابل قبول'

جرم، سزا اور جرمانہ

نئے قوانین کے مطابق، اگر کوئی شخص دھوکہ دہی اور جعلسازی کا مرتکب پایا گیا تو اسے پانچ سال تک کی قید ہو سکتی ہے۔

مزید پڑھیں؛ صنعت اور اقتصادیات کو فروغ دینے کے لیے زمینی قوانین میں تبدیلی: منوج سنہا

کاہچرائی کا کیا ہوگا؟

ضلع کلکٹر کی اجازت اور حکمنامے کے بغیر کاہچرائی کو کسی اور مقصد کے لئے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ اور اگر کوئی کاہچرائی کو کسی اور مقصد کے لیے استعمال میں لا رہا ہے تو کلکٹر مجرم کو مدت فراہم کرنے کے بعد اراضی کو بازیاب کر سکتا ہے۔

مزید پڑھیں؛'وسائل پر قبضہ کرنے کی ایک اور مذموم کوشش'

زرعی زمین فروخت نہیں کی جاسکتی

جموں اور کشمیر لینڈ ریونیو ایکٹ (1996 کا XII) کے تحت، زرعی اراضی صرف کسان؍کاشتکار کو ہی فروخت کی جا سکتی ہے۔ تاہم اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ آیا (خریدنے والا) کسان جموں و کشمیر اور لداخ کا پشتینی باشندہ ہی ہونا چاہئے یا بھارت کے کسی بھی شہر کا کوئی بھی کسان جموں و کشمیر اور لداخ کی زرعی زمین خرید سکتا ہے۔

اس الجھن کو محکمہ ریونیو کے ذریعہ عنقریب ہی دور کرکے اس ضمن میں پوری وضاحت کی جائے گی۔

Last Updated : Oct 28, 2020, 6:50 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details