مرکز ی سرکار نے ایک اہم پیشرفت کے تحت منگل کو جموں وکشمیر اور لداخ میں اراضی سے متعلق تقریباً گیارہ قوانین کو منسوخ کر دیا۔ یہ اعلان وزارت داخلہ کی جانب سے کیا گیا ہے اور اس حکمنامے کو ’’جموں و کشمیر تنظیم نو (مرکزی قوانین) تیسرا حکم2020 ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔
یہ حکم فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔ نئے قوانین سے مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر میں مندرجہ زیل تبدیلیاں ہوںگی:
جموں و کشمیر اور لداخ میں کوئی بھی زمین خرید سکتا ہے
نئے متعارف کیے گئے جموں و کشمیر ڈویلپمنٹ ایکٹ (XIX آف 1970) میں ، سرکار نے واضح کیا ہے کہ اب جموں و کشمیر اور لداخ میں زمین خریدنے کے لیے ریاست کا پشتینی باشندہ ہونے کی کوئی قید نہیں۔ اس کا سیدھا مطلب ہے کہ بھارت کا کوئی بھی شہری جموں و کشمیر میں اراضی خرید سکتا ہے۔
مزید پڑھیں؛ حکمنامہ جاری، جموں کشمیر میں کوئی بھی زمین خرید سکتا ہے
رقبہ کو اسٹریٹجک قرار دیا جاسکتا ہے
اس آرڈر میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ سرکار کسی فوجی کمانڈر کی درخواست پر، فوج کے لیے آپریشنز اور تربیت کی ضرورت کے لئے کسی علاقے کو اسٹریٹجک علاقہ قرار دے سکتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ شہر یا گاؤں کے کسی بھی علاقے کو حکومت کی منظوری کے بعد اسٹریٹجک علاقہ قرار دیا جاسکتا ہے۔
گزٹ میں لکھا گیا ہے ’’دفعہ 3 - ذیلی دفعہ (2) اور (3): کے دخول کے بعد، حکومت فوجی افسر (کم سے کم کور کمانڈر) کی تحریری درخواست پر کسی مقامی علاقے کو فوج کی ٹریننگ اور آپریشنز کے لیے علاقے کو اسٹریٹجک ایریا قرار دیا جا سکتا ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: 'جموں و کشمیر برائے فروخت'
اراضی کے مالکانہ حقوق منتقل نہیں کیے جا سکتے
جے اینڈ کے زرعی اصلاحات ایکٹ (1976 کا XVII) کے مطابق: جموں وکشمیر رنبیر پینل کوڈ کو انڈین پینل کوڈ، 1860 (1860 کا 45) میں تبدیل کر دیا گیا۔ نیز، کوئی بھی شخص حکومت یا اس کی ایجنسیوں کے علاوہ کسی کو بھی زمین کے مالکانہ حقوق منتقل نہیں کر سکتا ہے۔ اس کا سیدھا مطلب ہے کہ کسی بھی حالت میں اراضی کی ملکیت منتقل نہیں کی جا سکتی ہے اور اگر اس کی کوئی خلاف ورزی ہوتی ہے تو، علاقے کا تحصیلدار اس زمین پر قبضہ کرسکتا ہے۔