ماہرین کا کہنا ہے کہ' جنوری 2021 سے کشمیر میں سیاحوں کی وجہ سے وادی دوسری لہر کی زد میں ہیں جبکہ مقامی لوگوں نے بھی احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے میں کوتاہی دکھائی ہے۔ سرکاری اعداو شمار کے مطابق جموں و کشمیر میں 25 اپریل تک 19 ہزار 558 سے زیادہ ایکٹیو معاملات ہیں، جبکہ اب تک 2 ہزار 157 افراد اس وبا سے انتقال کر چکے ہیں۔ اعداو و شمار کے مطابق ایکٹیو کسیز میں 23 فیصد معاملات سیاحوں کے تھے اور دو سیاحوں کی اس وبا سے سرینگر میں موت ہوچکی ہے۔
کووڈ صورتحال کو دیکھ کر انتظامیہ نے اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے گزشتہ ہفتوں میں اقدامات کرتے ہوئے تعلیمی اداروں اور تقریحی باغات بند کیے، ساتھ ہی مارکیٹ و ٹرانسپورٹ میں 50 فیصد آڈ، ایون طریقے پر عمل کیا گیا۔ کشمیر میں کوڈ کنٹرول روم میں تعینات اپیڈمو لاجسٹ (Epidemiologist) ڈاکٹر رؤف حسین راتھر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اس لہر میں کیسز کی رفتار تیز ہونے کہ اصل وجہ ہے کہ دوسری لہر کا وائرس زیادہ لوگوں کو متاثر کر رہا ہے جس کے سبب سے کیسز زیادہ آرہے ہیں۔