شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس صورہ کے شعبہ نیفرولوجی کے ڈاکٹر مظفر مسعود وانی کے مطابق وادی کشمیر میں زیادہ تر لوگوں میں موٹاپا، بلڈ پریشر اور ذیابیطس وغیرہ کی تکالیف بڑھنے کے ساتھ ہی کڈنی کی بیماری میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ وہیں، لوگوں کی بدلتی طرز زندگی اور من مرضی کی ادویات کا استعمال کرنے سے بھی کڈنی کے مریضوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
’ضلع اسپتالوں میں ڈائلسس کی سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت‘
ماہر نیفرولوجسٹ ڈاکٹر مظفرمسعود وانی نے کہا کہ وادی کشمیر میں کڈنی کے مریضوں کی تعداد کے اعتبار سے اسکمز میں ڈائلسس کی سہولیات دستیاب نہیں ہے۔ اس لیے ضلع اسپتالوں میں بھی ڈائلسس کی سہولیات فراہم کی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کے بیچ اسکمز صورہ میں کڈنی ٹرانسپلانٹ یونٹ شعبہ ہر برس اوسطا 20 سے زائد مریضوں کے گردوں کی پیوندکاری کرتا ہے۔ ان مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے جو ڈائلسس پر اپنی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
ڈاکٹر مظفر مسعود وانی نے بتایا کہ صورہ میڈکل انسٹی ٹیوٹ میں اوٹ ڈور مریضوں کے لیے ڈائلسس سہولیت میسر نہیں ہے۔ تاہم اسپتالوں میں انہیں مریضوں کا ڈائلسس کیا جاتا جو اسپتال میں داخل ہوتے ہیں۔ باہری مریضوں کے کیے سکمز ڈائلسس سہولیات دستیاب نہیں کرتا ہے۔ صرف دس سے پندرہ ڈائلسس مشینیں ہی داخل مریضوں کے لیے میسر ہیں۔
اس لیے انہوں نے کڈنی مریضوں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے مزید ڈائلسس مشینیں استپال میں فراہم کرنے پر زور دیا ہے۔ وہیں، دیگر ضلع اسپتالوں میں بھی ڈائلسس کی سہولیات دستیاب نہیں ہیے جس کے لیے بیماروں کو ڈائلسس کی خاطر نجی نرسنگ ہومز میں موٹی رقم خرچ کرنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے۔
ڈاکٹر مظفر مسعود نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سبھی ضلع اسپتالوں میں ڈائلسز سہولت کو دستیاب رکھا جانا چائیے تاکہ گردوں کی بیماری میں مبتلا مریضوں کو راحت دی جاسکے۔