سرینگر: نیشنل کانفرس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور نائب صدر عمر عبداللہ سمیت دیگر لیڈران نے شیخ عبداللہ کے مزار، واقع حضرت بل سرینگر، جاکر ان کے لئے دعا کی اور خراج عقیدت پیش کیا۔ نیشنل کانفرس لیڈران نے اس موقع پر شیخ عبداللہ کی سیاسی زندگی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ 'کشمیر میں ان کے سیاسی مقام کا کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ Sheikh Abdullah Death Anniversary
قابل ذکر ہے کہ شیخ محمد عبداللہ 5 دسمبر 1905 کو سرینگر کے صورہ علاقے میں ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔ شیخ عبداللہ نے 1920 کی دہائی میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے کیمسٹری میں ماسٹر آف سائنس کی ڈگری حاصل کی اور کشمیر واپسی کے بعد محکمہ تعلیم میں بحیثیت استاد تعینات ہوئے۔ تاہم کشمیر اُس وقت ڈوگرہ حکمرانوں کی غلامی میں تھا اور مسلمانوں کا حساس طبقہ، بھارت میں آزادی کی تحریک سے متاثر ہوکر کشمیر میں بھی انقلابی تبدیلیوں کیلئے پر تول رہا تھا۔
اس احساس کو اُس وقت جلا ملی جب ایک افغان شہری نے سرینگر کی جامع مسجد میں ایک جذباتی تقریر کی اور کشمیریوں کو آزادی کیلئے اٹھ کھڑا ہونے کی تحریک دی۔ عبدالقدیر نامی اس نوجوان کو ڈوگرہ مہاراجہ کی پولیس نے گرفتار کیا۔ انکے مقدمے کی شنوائی کے موقع پر 13 جولائی 1931 کو سرینگر کے سینٹرل جیل احاطے میں سینکڑوں لوگ جمع ہوئے۔ پولیس نے اندھادھند گولیاں چلائیں جس سے 22 کشمیری مظاہرین ہلاک ہوئے تھے۔ ان کی نماز جنازہ پر شیخ محمد عبداللہ کو بحیثیت لیڈر متعارف کیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ ایک زخمی نے جان دیتے ہوئے شیخ عبداللہ کو کہا تھا کہ وہ کشمیریوں کے مشن آزادی کو پایۂ تکمیل تک پہنچائیں۔ اکتیس کے خونین واقعات کے بعد شیخ عبداللہ مسلم کانفرنس کے اہم ترین لیڈر بن کر سامنے آئے۔