سرینگر:جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمان برائے جنوبی کشمیر جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے جموں و کشمیر کے مختلف اضلاع میں خانہ بدوش آبادی کیلئے قائم 1521 سیزنل تعلیمی مراکز میں کام کرنے والے 1869 اساتذہ کی حالت زار سے متعلق لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی نوٹس میں لائی۔
انہوں نے اپنے ایک تحریری خط میں لکھا کہ گجر و بکروال برادری آبادی کی ایک بڑی تعداد گرمیوں میں اپنے مویشیوں کے ساتھ جموں سے کشمیر کے بالائی علاقوں کی طرف ہجرت کرتی ہے اور سردیوں کے آغاز پر جموں واپس آتی ہے اور ہجرت سے اس طبقہ کے بچوں کی تعلیم کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔
اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہ بچوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے تعلیم حاصل ہو اور ریاستی حکومت نے 2006 میں کسی وقت سمگرا شکشا اسکیم کے تحت بہکوں اور ڈھوکوں میں ”سیزنل تعلیمی مراکز“ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ۔یہ تمام 1521 سیزنل مراکز آج تک کام کر رہے ہیں اور 1869 اساتذہ ایسے مراکز میں خانہ بدوش طبقے کے بچوں کو پڑھا رہے ہیں، لیکن ان مراکز کے اساتذہ کو چھ ماہ کے بعد فارغ کر دیا جاتا ہے اور سال کے باقی 6 ماہ کے لئے انہیں بے روزگار کر دیا جاتا ہے۔