سرینگر (جموں و کشمیر) :جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس (این سی) کے ترجمان اعلیٰ تنویر صادق نے ڈل جھیل میں سطح آب میں اضافے پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’سیلابی صورتحال سے میر بحری اور ڈل کے دیگر اندرونی علاقوں کے لوگوں کو زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ پانی کی سطح میں اضافے سے علاقے میں سبزیوں کی کاشت کو 75فیصد تک نقصان پہنچا ہے اور ندرو کی کاشت کو بھی شدید خطرہ لاحق ہے۔‘‘ این سی ترجمان نے انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ پانی کی سطح کو کم کرنے اور مزید تباہی کو روکنے کے لئے جنگی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ ’’جھیل ڈل اور اس کی معاون جھیلوں کے متصل قیام پذیر آبادی سیلاب کے سبب گوناگوں مصائب و مشکلات سے دوچار ہے۔
این سی ترجمان نے دعویٰ کیا کہ سیلابی پانی سے رہائشی مکانوں کو کافی نقصان پہنچا ہے جبکہ دیگر املاک بھی متاثر ہوئی ہیں اور لوگ اپنے گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔ تنویر صادق نے گورنر انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’یہ سب کچھ حکومت کی غفلت شعاری کی وجہ سے ہو رہا ہے اور جموں وکشمیر انتظامیہ کی طرف سے جہلم فلڈ کنٹرول پروجیکٹ کو سرد خانے میں ڈالنے کا خمیازہ غریب عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ چند گھنٹوں کی بارشوں سے جہلم میں سطح آب یکایک بڑھ جاتی ہے، جس سے شہر سرینگر سمیت وادی میں سیلاب کے بادل ہمیشہ منڈلاتے رہتے ہیں۔