اردو

urdu

ETV Bharat / state

جموں و کشمیر میں رواں برس اسمبلی الیکشن ہونا ناممکن: عمر عبداللہ

جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلی عمر عبداللہ نے الزام عائد کیا کہ ڈی ڈی سی اراکین کو محض فوٹو سیشن کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ ڈی ڈی سی اراکین سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: 'ڈی ڈی سی اراکین کو صرف فوٹو سیشن کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ باہر سے کوئی سفارتکار آتا ہے تو ان اراکین کو سامنے لایا جاتا ہے۔ ڈی ڈی سی انتخابات کا مقصد یہ نہیں تھا کہ منتخب اراکین کو سفارتی ٹول کے طور پر استعمال کیا جائے'۔

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ

By

Published : Mar 18, 2021, 7:46 PM IST

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں رواں سال اسمبلی انتخابات ہونا ناممکن نظر آ رہا ہے۔

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ

ان باتوں کا اظہار عمر عبداللہ نے جمعرات کو ضلع کولگام کے دمحال ہانجی پورہ نورآباد میں پارٹی کے رہنما حاجی ولی محمد ایتو کی 27 ویں برسی پر انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے سلسلے میں منعقدہ عوامی جلسے کے حاشیے پر نامہ نگاروں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا: 'مجھے تو کم از کم فی الحال اسمبلی انتخابات کے انعقاد کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔ حد بندی کمیشن کو مزید ایک سال کا وقت دیا گیا ہے۔ کیا پتہ ایک سال کے بعد مزید وقت دیا جائے گا یا نہیں۔ کم از کم یہ مان کر ہم چلیں کہ 2021 میں انتخابات نہیں ہوں گے'۔

ڈی ڈی سی اراکین سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: 'ڈی ڈی سی اراکین کو صرف فوٹو سیشن کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ باہر سے کوئی سفارتکار آتا ہے تو ان اراکین کو سامنے لایا جاتا ہے۔ ڈی ڈی سی انتخابات کا مقصد یہ نہیں تھا کہ منتخب اراکین کو سفارتی ٹول کے طور پر استعمال کیا جائے'۔

عمر عبداللہ نے کہا 'ان انتخابات کا مقصد زمینی سطح پر ترقی کو یقینی بنانا تھا۔ ترقی تو فی الحال ہمیں کہیں نظر نہیں آ رہی ہے۔ شاید اگر ان ڈی ڈی سیز کو صحیح معنوں میں با اختیار بنایا جائے تو ہم زمینی سطح پر ترقیاتی سرگرمیاں دیکھ سکتے ہیں'۔

قبل ازیں عمر عبداللہ نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مضبوط نیشنل کانفرنس کے باعث پانچ اگست 2019 کے فیصلے ممکن نہیں ہوپاتے، نیشنل کانفرنس کی کمزوری یہاں کے عوام کی کمزوری بن جاتی ہے، یہ حقیقت ہے اور اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ہے کہ اگر گزشتہ تیس سال کے دوران نیشنل کانفرنس کو کمزور نہ کیا گیا ہوتا تو پانچ اگست 2019 ممکن نہیں ہوپاتا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ نیشنل کانفرنس کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کمزور کیا گیا۔ ہماری جماعت کے لیڈران عوام کو بتاتے رہے کہ نیشنل کانفرنس کی کمزوری آپ کے لئے خطرناک ثابت ہوگی اور بالکل وہی ہوا، نیشنل کانفرنس کمزور ہوئی اور پانچ اگست 2019 ممکن ہوپایا۔ آج نہ ہمارا آئین، نہ ہماراجھنڈا، نہ ہماری زمین، نہ ہماری نوکریاں اور نہ ہمارے افسر رہے۔ لیکن اس کا علاج آج بھی ممکن ہے اور اس کا علاج نیشنل کانفرنس کو طاقتور اور مضبوط بنانا ہے۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام پانچ اگست 2019 کو قبول نہیں کرتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ جو ہم سے چھینا گیا وہ ہمیں واپس دیا جائے اور ہم اس بات پر قائم و دائم ہیں اور رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ان دنوں ہم جیلوں، سب جیلوں اور گھروں میں نظر بند تھے، ہمیں عوام سے دور رکھا گیا اور اس کا واحد مقصد یہ تھا کہ ہماری جماعت ٹوٹ جائے اور بکھر جائے لیکن ہمارے ورکروں نے ثابت کر دیا کہ وہ دائیں بائیں جانے والے نہیں۔ نیشنل کانفرنس کی یہی طاقت ان کے گلے سے نہیں اترتی ہے۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ ہماری سیاست الگ طرح کی سیاست نہیں ہے، ہم وہ جماعت نہیں جو صبح ایک، دوپہر دوسری اور شام کو تیسری بات کرے۔ نیشنل کانفرنس یہاں کے عوام کی بنائی ہوئی ہردلعزیز جماعت ہے اور یہ وقت وقت پر ثابت ہوتا آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ڈی ڈی سی انتخابات میں نیشنل کانفرنس کے کسی بھی لیڈر نے انتخابی مہم میں حصہ نہیں لیا اور نہ ہی بڑی بڑی ریلیاں اور جلسوں کا انعقاد کیا۔ ہم نے اُمیدوار کھڑے کئے اور فیصلہ لوگوں کے ہاتھوں میں چھوڑ دیا اور عوام نے ہمیں جو تعاون اور اشتراک اُس سے ہمارے حوصلے بلند ہوئے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details