سرینگر:جموں و کشمیر کی گرمائی دارالحکومت سرینگر میں 8 محرام الحرام کے تاریخی اعزاداری جلوس کو اجازت دینے کے سلسلے میں گورنر انتظامیہ اور شعیہ رہنماؤں کے درمیان آج سیول سیکٹریٹ سرینگر میں میٹنگ منعقد ہوئی۔ میٹنگ میں ایل جی منوج سنہا کے علاوہ اعلیٰ سکیورٹی ایجنسیوں کے افسران نے شرکت کی۔ وہیں میٹنگ میں شعیہ طبقے کے بڑے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔آل جموں و کشمیر شیعہ ایسوسی ایشن کے سربراہ عمران رضا انصاری نے میٹنگ شروع ہوتے ہی اس سے واک آؤٹ کیا۔
بتادیں کہ تقربیاً ایک ماہ سے جموں و کشمیر انتظامیہ وادی میں محرم کے جلوسوں کے حوالے سے کشمیر کے شیعہ رہنماؤں سے رابطے میں تھی۔کشمیر میں 8 اور 10 محرم الحرام کے تاریخی جلوس تعزیہ پر 1989 میں کشمیر میں مسلح شورش شروع ہوتے ہی اس وقت کے سابق ریاست کے گورنر جگ موہن نے پابندی عائد کی تھی جو کہ اب تک برابر جاری ہے۔ صرف شعیہ آبادی والے علاقوں میں ماتمی جلوس کی اجازت دی جاتی ہے۔ امسال جموں و کشمیر انتظامیہ 8 اور 10 محرم کے دوران ماتمی جلوسوں کو لال چوک سے اجازت دینے پر غور کر رہا ہے۔
میٹنگ سے واک آؤٹ کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران رضا انصاری نے محرم کے جلوسوں کے لیے فراہم کیے گئے انتظامات اور سہولیات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کو ان ایام کے دوران شیعہ والے علاقوں میں پانی، بجلی، سڑکوں کی مرمت کے لیے خاطر خواں انتظامات کرنے چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ صرف افسران محرم کے حوالے سے جائزہ میٹنگیں لے رہے ہیں لیکن عملی جامہ ان میٹنگوں کا کہی نظر نہیں آرہا ہے۔