سرینگر:جموں وکشمیر عوامی مجلس عمل کے زیر اہتمام مفسر قرآن مہاجر ملت میرواعظ کشمیر مولانا محمد یوسف شاہ ؒ کے 56 ویں یوم وصال کی مناسبت سے مرکزی جامع مسجد سرینگر میں ایک پر شکوہ ایصال ثواب اور دعائیہ مجلس کا اہتمام کیا گیا، جبکہ سربراہ تنظیم میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق مسلسل نظر بندی کے سبب اس خصوصی دعائیہ مجلس میں بھی شرکت نہیں کرسکے۔ تقریب میں شرکا نے شہدائے بدر کی عظیم قربانیوں اور مفسر قرآن میرواعظ مرحوم محمد یوسف شاہ کی عوام کے تئیں مخلصانہ قربانیوں کو یاد کرکے انہیں شاندر الفاظ میں خراج عقیدت ادا کیا۔ وہیں اس موقعے پر مفسر قرآن میر واعظ مرحوم کی مقبول عام تفسیر ’’بیان الفرقان‘‘ کے تازہ ترین ایڈیشن کا بھی باقاعدہ اجرا عمل میں لایا گیا۔
وہیں اجتماع میں شرکاء نے موجودہ میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق کی گزشتہ تقریباً چار سال سے غیر قانونی اور غیر اخلاقی نظر بندی کیخلاف زبردست صدائے احتجاج بلند کیا۔ انہوں نے کہا کہ میر واعظ کی نظر بندی سے کشمیر کی سب سے بڑی عبادتگاہ اور رشد و ہدایت اور اصلاح معاشرہ کا عظیم مرکز جامع مسجد کے منبر ومحراب کو خاموش رکھا گیا ہے جس کی وجہ سے عوام کے دینی اور مذہبی جذبات بری طرح مجروح ہو رہے ہیں۔
اس موقعہ پر متفقہ طور ایک قرارداد پیش کرکے عوام کی تائید حاصل کی گئی۔ قرار داد میں کہا گیا کہ مسلمانان کشمیر کا یہ موقر اجتماع وطن عزیز جموں وکشمیر کے سرکردہ دینی و سیاسی رہنما مفسر قرآن ، مہاجر ملت میرواعظ مولانا محمد یوسف شاہ ؒ کے 56ویں یوم وصال پر مرحوم رہنما کی عوام کے تئیں ہمہ جہت ، غیر معمولی اور تاریخ ساز مخلصانہ خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتا ہے۔ یہ اجتماع عہد کرتا ہے کہ مفسر قرآن نے پوری زندگی تادم وفات اپنے عوام کو باوقار اور باعزت زندگی گذارنے اور قرآن و سنت کی روشنی میں اپنے معاشرہ کو سجانے اور سنوارنے کے حوالے سے جو انتھک کوششیں کیں انہیں ناقابل فراموش قرار دیتے ہوئے آج کے انتہائی مخدوش اور سنگین حالات میں اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ مہاجر ملت نے اپنی رہنمائی کے جو نقوش چھوڑے ہیں ان پر گامزن رہ کر ہی کامیابی اور سرخروئی حاصل کی جاسکتی ہے ۔