سرینگر:گزشتہ برسوں کے دوران وادیٔ کشمیر میں پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں اضافہ درج کیا جارہا ہے۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ میں گزشتہ 5 برسوں کے دوران مریضوں میں پھیپھڑوں کے کینسر کے مریضوں کی شرح 10.6 فیصد ہے جب کہ گلے کے کینسر کی شرح 9.1، معدے کے کینسر کی شرح 9 ہے۔ اسی طرح پستان کے کینسر کی شرح 6 جب کہ معدے کی نلی کے کینسر کی شرح 3.8 فیصد ہے۔
مرکزی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق جموں وکشمیر میں گزشتہ 5 برسوں کے دوران 55 ہزار سے زائد کینسر کے معاملات سامنے آئے ہیں جن میں 10.6 فیصد مریض پھیپھڑوں کے کینسر کی بیماری سے جوجھ رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق وادیٔ کشمیر میں پھیپھڑوں کے کینسر کی شرح سالانہ اوسط 10 فیصد کے قریب برقرار ہے۔ ایسے میں آنت کے کینسر کے بعد پھیپھڑوں کا کینسر دوسرے نمبر پر ہے۔ تمباکو نوشی، ماحولیاتی آلودگی اور کھانے پینے میں کثرت سے مصالحہ جات کا استعمال بھی پھیپھڑوں کے کینسر کی اہم وجوہات گردانے جاتے ہیں۔
کینسر کے ماہر ڈاکٹروں کے مطابق تمباکو نوشی سے دوری اور دیگر احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہوکر وادیٔ کشمیر میں کینسر کے معاملات میں کمی لائی جاسکتی ہے۔ خیال رہے سکمز صورہ میں کی گئی ایک تحقیق سے یہ انکشاف کیا گیا کہ کھانے پینے کے طریقہ کار میں تبدیلی، نشو ونما کی عادتوں میں تبدیلی اور نمک کے زیادہ سے استعمال سے پھیپھڑوں کے کینسر میں اضافہ ہورہا ہے۔ اور تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پھیپھڑوں کے کینسر سے جوجھ رہے صرف 10 فیصد مریض ہی علیل ہوجاتے ہیں جن پر اس مہلک بیماری کا اثر پایا جاتا ہے۔